کوئٹہ (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی حکمراں جماعت بی اے پی میں اندرونی اختلافات شدید ہو جانے کے بعد وزیراعلیٰ جام کمال بڑا فیصلہ کرنے پر مجبور ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ نے حکمراں جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کی سربراہی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
جام کمال سے قبل پارٹی کے کئی اہم عہدیدار بھی مستعفی ہو چکے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ وہ بی اے پی کے پہلے صدر بنے اور 3 سال تک اس عہدے پر براجمان رہے۔ جام کمال نے پارٹی صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد پارٹی کے جنرل سیکرٹری سے درخواست کی ہے کہ جلد پارٹی انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔
اس سے قبل جمعہ کو بلوچستان عوامی پارٹی کے چیف آرگنائزر رکن صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی کی رہائشگاہ پر بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈویژنل آرگنائزر ز کا اجلاس ہوا جس میں بی اے پی کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری میر اسماعیل لہڑی، کوئٹہ ڈویژن کے آرگنائزر طاہر محمود خان ، قلات ڈویژن کے آرگنائزر سردار نور احمد بنگلزئی ، ژوب ڈویژن کے آرگنائزر ڈاکٹر نواز خان ناصر، رخشان ڈویژن کے آرگنائزر میر اعجازسنجرانی،مکران ڈویژن کے آرگنائزر میر عبدالرئوف رند، آرگنائزنگ سیکرٹری ملک خدابخش لانگو، پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات چوہدری شبیر، رابطہ سیکرٹری فتح جمالی، میر زبیر رندسمیت دیگر نے شرکت کی ۔
بی اے پی کے ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پارٹی رہنمائوں نے میر جان محمد جمالی کو اپنے تحفظات ،گلے شکوئوں سے آگاہ کیا جس پر چیف آرگنائزر نے پارٹی صدر وزیراعلیٰ جام کمال خان کی کوئٹہ آمد کے بعد مسائل انکے سامنے رکھنے کی پیش کش کی تاہم تمام ڈویژنل آرگنائزرز نے وزیراعلیٰ سے ملاقات سے انکار کرتے ہوئے احتجاجاً اپنا استعفیٰ چیف آرگنائزر میر جان محمد جمالی کے حوالے کردیا اور انہیں فیصلے کا اختیار دے دیا ۔