سچ خبریں: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ارشد ندیم نے اپنی محنت سے تاریخ رقم کی، اسی طرح عدلیہ نے بھی عالمی ریکارڈز توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے مسائل کا کچھ حصہ ہمارے کنٹرول میں ہے اور کچھ ہمارے اختیار سے باہر ہیں، تاہم اداروں کے درمیان موجود فاصلے کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کا سیاسی جماعتوں پر بڑا الزام
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ایک ادارہ بار بار ملکی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے، اور جوڈیشری کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔
ہماری عدلیہ نہ صرف عدالتیں چلاتی ہے بلکہ ڈیمز بنانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام میں یہ تاثر پھیل رہا ہے کہ ایک ادارہ بار بار سیاست میں مداخلت کر رہا ہے۔
اور ہماری عدلیہ اس قدر باصلاحیت ہے کہ انصاف کے ساتھ ساتھ ڈیمز بھی بناتی ہے، یہاں تک کہ سموسے اور ٹماٹر کی قیمتیں بھی مقرر کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بنیادی مسائل کی بات آتی ہے تو آئین اور قانون کی عملداری کہیں غائب ہو جاتی ہے۔
ہماری عدلیہ کی صلاحیت اتنی زبردست ہے کہ دنیا میں کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا، جبکہ ذوالفقار بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو اور دیگر شہریوں کے کیسز آج تک انصاف کے منتظر ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ موجودہ بحران کا ذمہ دار ایوان میں بیٹھا کوئی فرد نہیں بلکہ اس کی جڑیں عدلیہ کی جانب سے لیے گئے فیصلوں میں ہیں۔
ان کے بقول عدالت نے انتخابی دھاندلی کے بارے میں کہا تھا جس کے نتیجے میں انتخابی نشان نہیں دیا گیا لیکن یہ فیصلہ میری جانب سے نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے نے ایک مردہ سیاسی جماعت کو زندگی دی اور اس کے سیاسی اثرات بھی ظاہر ہوئے۔
بلاول بھٹو نے اس بات پر زور دیا کہ آج ملک میں نفرت کی سیاست اپنے عروج پر ہے اور اس قسم کی تقسیم پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کو وہ چیزیں دی گئیں جو انہوں نے مانگی بھی نہیں تھیں اور نہ ہی آئین و قانون اس کی اجازت دیتا تھا، جیسے کہ انتخابی نشان۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کل ٹی وی پر دیکھیں تو سیاستدان ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے ہیں، جبکہ پاکستان کے عوام معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور سیاسی کارکن بنگلادیش کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنگلادیش میں شہیدوں کے کوٹے کے خاتمے پر احتجاج ہوا، جس کے نتیجے میں حسینہ واجد کو حکومت چھوڑنا پڑی۔ ہمیں عوام کے حقیقی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کھیلوں کے فروغ کے لیے مزید اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ارشد ندیم کو پوری قوم کی جانب سے مبارک باد دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیاری کے بچے بھی فیفا ورلڈ کپ جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو مل کر انڈومنٹ فنڈ قائم کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بلاول کا نومئی کے واقعات پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد ندیم کو وہ تعاون نہیں ملا جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ملنا چاہیے تھا۔
کھیلوں کے لیے ہر صوبے میں انڈومنٹ فنڈ مختص کیا جائے تاکہ پاکستانی نوجوانوں کی بے پناہ صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے زور دیا کہ آئندہ اولمپکس میں مزید تمغے جیتنے کی کوشش کی جانی چاہیے اور ارشد ندیم کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی محنت سے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا۔