اسلام آباد(سچ خبریں) برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومینک راب نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں ‘باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی، افغانستان کی موجودہ صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے اقدامات’ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ‘دونوں فریقین دفاع، تربیت اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کے راستوں کی تلاش جاری رکھنے پر متفق ہیں’۔
آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان، افغانستان میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوششوں کے لیے پرعزم ہے اور ایک جامع حکومت کی حمایت کرتا ہے۔
دونوں نے خطے میں امن و سلامتی کی کوششیں اور کووڈ 19 کے خلاف جنگ سمیت دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ‘مہمان خصوصی نے افغان صورتحال میں پاکستان کے کردار بشمول انخلا کے کامیاب آپریشن، علاقائی استحکام کو سراہا اور ہر سطح پر پاکستان کے ساتھ سفارتی تعاون میں مزید بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا’۔
خیال رہے کہ ڈومینک راب جمعرات کو پاکستان پہنچے تھے جہاں نور خان ایئربیس پر اترنے کے بعد ان کا وزارت خارجہ اور برطانوی ہائی کمیشن کے حکام نے استقبال کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ جمعہ کے روز دفتر خارجہ میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہم طالبان کو ایک حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتے تاہم ہم ان کے ساتھ براہ راست رابطے کو اہم سمجھتے ہیں’۔
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مضبوط دوطرفہ تعلقات خاص طور پر معاشی اور تجارتی شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہیے’۔
شاہ محمود قریشی نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کو سفر کے لیے ’ریڈ لسٹ‘ میں رکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا، جس کے تحت پاکستان سے آنے والے لوگوں کے لیے برطانیہ میں ہوٹل میں قرنطینہ کی ضرورت ہوتی ہے
اجلاس میں انہوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر عملدرآمد میں پاکستان کی پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس عمل کو سیاسی رنگ دینے کی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی۔
ڈومینک راب نے کہا کہ ‘برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات کی بنیاد بہت مضبوط ہے اور برطانیہ اسے اگلے درجے تک لے جانے کی خواہش رکھتا ہے، افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے بھی ہماری بہت واضح اور مشترکہ دلچسپی ہے، ہم طالبان کے بارے میں فیصلہ ان کی باتوں کے بجائے ان کے عمل سے کریں گے’۔
ملاقات میں وزیراعظم نے افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے، امن کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے اور بڑے پیمانے پر ہجرت کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ انسانی بحران کی روک تھام اور معیشت کو مستحکم کرنا فوری ضروریات ہیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغان عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہو، مثبت مشغولیت اختیار کرے اور پرامن، مستحکم اور جامع سیاست کو یقینی بنانے کی ترغیب دے۔