اسلام آباد:(سچ خبریں) براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) گزشتہ مالی سال کے دوران 25 فیصد گر کر ایک ارب 46 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئی، جس سے ملک میں سرمایہ کاری کے خراب ماحول کا عندیہ ملتا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جون میں ایف ڈی آئی گزشتہ برس کے اسی مہینے کے27 کروڑ 10 لاکھ کے مقابلے میں 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی، یہ کمی نصف سے زائد ہے۔
گزشتہ کئی سالوں سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے نظر انداز کیے جانے والا ملک جون میں ختم ہونے والے پورے مالی سال کے دوران سیاسی اور اقتصادی بےیقینی کی لپیٹ میں رہا، یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں پوٹینشل کے باوجود سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں ناکام رہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے منافع منتقل کرنے سے روک دیا تھا، جس کی وجہ خراب زرمبادلہ کے ذخائر تھے تاہم اس سے ملکی سرمایہ کاری کے ماحول کو نقصان پہنچا۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون 2023 میں براہ راست سرمایہ کاری کی مد میں 14 کروڑ 14 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، جون 2022 میں یہ رقم 29 کروڑ 34 لاکھ ڈالر تھی جبکہ اُسی مہینے غیر ملکی سرمایہ کاری کا اخراج بڑھ کر 2 کروڑ 71 لاکھ ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ برس 2 کروڑ 23 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
پورے مالی سال 2023 کے دوران ملک میں 21 فیصد کمی کے ساتھ 2 ارب 13 کروڑ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اخراج 11 فیصد سکڑ کر 67 کروڑ 56 لاکھ ڈالر رہا۔
پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے چین زیادہ سرمایہ کاری اور سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس نے مالی سال 23-2022 کے دوران بھی سب سے زیادہ 43 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تاہم یہ گزشتہ برس کے 59 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں کم تھی۔
گزشتہ مالی سال کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری کے لحاظ سے 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے ساتھ جاپان دوسرا بڑا ملک رہا، اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے 18 کروڑ ڈالر، سوئٹزرلینڈ سے 13 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور ہانگ کانگ سے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، آسٹریلیا سے 24 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا خالص اخراج ریکارڈ کیا گیا۔
ترسیلات زر اور برآمدات میں کمی سے ملک کو مجموعی طور پر 8 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔