بجلی کی کٹوتی سے بچنے کیلئے صوبوں سے 150 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے کا مطالبہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ بجلی کی کٹوتی اور قومی معیشت کو ہونے والے مالی نقصان سے بچنے کے لیے واجب الادا 150 ارب روپے کے بجلی کے بل ادا کریں۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے اپنے الگ الگ خطوط میں چاروں وزرائے اعلیٰ سے ان کے محکموں کے واجبات کی ادائیگی میں مدد کے لیے ذاتی مداخلت کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ ’ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے پاس دستیاب محدود مالی وسائل کے ساتھ بجلی کی بلاتعطل فراہمی جاری رکھنا بہت مشکل ہوگا، واجبات ادا نہ ہونے سے وفاقی حکومت کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں گردشی قرضے بڑھتے ہیں جو ہماری معیشت کو تباہ کر رہے ہیں۔‘

ان خطوط کے مطابق رواں سال ستمبر تک 59.68 ارب روپے کی ادائیگیوں کے ساتھ سندھ سرفہرست ہے، اس کے بعد بلوچستان کی طرف 39.6 ارب روپے اور پنجاب کے 38.01 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ خیبرپختونخوا پر بجلی کی ادائیگی کی مد میں سب سے کم 8.88 ارب روپے واجب الاد ہیں۔

اویس لغاری نے وزرائے اعلیٰ کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے پاور یوٹیلیٹی کمپنیوں کو موثر خدمات کی فراہمی کی طرف واپس لانے کے لیے متعدد اصلاحاتی اقدامات شروع کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اصلاحات کے روڈ میپ کا ایک اہم شعبہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی مالی صحت کو مستحکم کرنے سے متعلق ہے، لیکن اس کا انحصار زیادہ مالی وسائل پیدا کرنے اور انسداد چوری اور بقایا واجبات کی وصولی پر مرکوز ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ چکے ہیں۔‘

وزیر توانائی نے کہا کہ پاور ڈویژن غیر ادا شدہ بلوں کی وصولی کے لیے ایک مہم چلا رہا ہے، جس میں دیگر چیلنجز کے علاوہ ایک اہم مسئلہ صوبائی حکومت کے محکموں کی بقایا رقم ہے جو کہ اربوں روپے بنتی ہے۔

انہوں نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر مداخلت کریں اور صوبائی محکموں کو بجلی کے بقایاجات کی ادائیگی کی ہدایت کریں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاور ڈویژن اور ڈسکوز کی انتظامیہ بلوں کی وضاحت اور مصالحت کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

سندھ میں سرکاری محکموں پر کُل 59.68 ارب روپے واجب الادا ہیں، جس میں رواں سال ستمبر تک سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) پر 38.16 ارب روپے اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) پر واجد الادا 21.5 ارب روپے شامل ہیں۔

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے پاس بلوچستان حکومت سے تعلق رکھنے والے پبلک سیکٹر کے صارفین کے ادا نہ کیے گئے بلوں کی سب سے زیادہ رقم ہے۔

حکومت پنجاب کے متعدد محکموں کو صوبے کی پانچ ڈسکوز کو 38.01 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) پنجاب میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمپنی ہے جس کے ستمبر تک 17.27 ارب روپے واجب الادا ہیں، اس کے بعد ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) کو 9.90 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ فیصل آباد، اسلام آباد اور گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے تین دیگر ڈسکوز کے پبلک سیکٹر پر بالترتیب 5.05 ارب، 2.93 ارب اور 2.84 ارب روپے کے واجبات ہیں۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کے سرکاری محکموں نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو 6.75 ارب روپے اور ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کو 2.30 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

مشہور خبریں۔

پاکستان کی صیہونیوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی مخالفت

?️ 25 ستمبر 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے

درفشاں سلیم ٹیلنٹ سے زیادہ قسمت سے مشہور ہوئیں، نازش جہانگیر

?️ 15 اپریل 2024کراچی: (سچ خبریں) مقبول اداکارہ نازش جہانگیر کا کہنا ہے کہ درفشاں

چوتھی بار وزیراعظم بننے کا خواب دیکھنے والے غلط فہمی میں ہیں، بلاول بھٹو زرداری

?️ 28 جنوری 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول

اسٹاک ایکسچینج میں نئے ریکارڈز کا سلسلہ جاری، انڈیکس پہلی بار 86 ہزار کی سطح عبور کر گیا

?️ 9 اکتوبر 2024کراچی: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئے ریکارڈز بنانے کا سلسلہ

آزاد کشمیر کا مالی سال 24-2023 کا بجٹ بغیر بحث کے قانون ساز اسمبلی سے منظور

?️ 22 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کی قانون

علی محمد خان کی مسلم لیگ ن پر شدید تنقید

?️ 26 جنوری 2021علی محمد خان کی مسلم لیگ ن پر شدید تنقید اسلام آباد(سچ

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق آج  فیصلہ کیا جائے گا

?️ 24 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آج ہونے

شہباز اور حمزہ کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق فواد چوہدری کا اہم بیان

?️ 11 فروری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے  شہباز اور حمزہ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے