اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات جاری ہیں، توانائی کی قیمتوں میں حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا بجلی کی پیداواری لاگت کم کرنے کی کوشش کررہےہیں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ صارفین کو ریلیف فراہم کیا جاسکے، پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 10 روپے سے کم ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اگر بجلی کی قیمت 10 روپے یونٹ سے کم ہوگی تو صنعتوں، عوام کو فائدہ ہوگا، قیمتوں کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں، ان اقدامات میں سے ایک بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر باہمی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنا ہے۔
اویس لغاری نے کہا اس اقدام کے تحت جو پلانٹ ہمیں درکار ہیں اور جن کی ضرورت نہیں ہے اس کا جائزہ لیا گیا، اس میں کچھ پلانٹس حکومت کے ہیں جو منافع کما رہے ہیں ان کو منافع نہ دے کر صارفین کو ریلیف فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا اس سلسلے میں نجی شعبے کی 5 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی ہمیں ضرورت نہیں ان کے ساتھ گفت و شنید کا آغاز کردیا ہے، ان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تمام شرائط کا منصفانہ طور پر جائزہ لیا گیا ہے تا کہ انہیں نقصان نہ ہو، دو دن قبل ہم باہمی مشاورت کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے محنت سے اس کام کو سرانجام دیا، حکومت پاکستان اور عوام کیلیے 411 ارب روپے یعنی سالانہ 70 ارب روپے کی بچت کی، وہ آئی پی پیز کے مالکان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے باہمی مشاورت کے ساتھ حامی بھری۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس کام کو سرانجام دینے میں تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں خصوصاً چیف آف آرمی اسٹاف کا جنہوں نے ٹاسک فورس کے اندر اپنے اداروں کی مکمل حمایت کی آفر کی اور اسے عملی طور پر کردکھایا۔
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جتنے بھی پلانٹس چاہے وہ حکومت کے ہوں، نیوکلیئر یا نجی شعبے کے ہوں یا باہر والوں کے ہوں، ہم نے اس کا آغاز سی پیک کے پلانٹ سے کیا تھا جس میں قرض ری پروفائلنگ آغاز کیا تھا، اگر کراچی کا بدقسمت واقعہ نہ ہوا ہوتا تو اس سلسلے میں اگلے ایک دو ہفتے میں مختلف ایم او یوز پر دستخط ہوچکے ہوتے۔
اویس لغاری نے کہا کہ اس ملک کو آئی پی پیز سمیت توانائی کے شعبے میں اور بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔