سچ خبریں:پاکستانی تھنک ٹینک پیس اسٹڈیز اینڈ فارن پالیسی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے ایرانی صدر کے دورہ چین کو خطے اور دنیا کے لیے اہم پیغامات کا حامل قرار دیا اور پڑوسیوں کے لیے دونوں ممالک کے تعاون کے ثمرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور چین تعلقات کو فروغ دینے اور ایک دوسرے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کبھی بھی مغرب پر انحصار نہیں کرتے۔
پیس اسٹڈیز اینڈ فارن پالیسی تھنک ٹینک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد آصف نور نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں IRNA کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کا چین کا سرکاری دورہ، مغرب یا یکطرفہ پابندیوں سے قطع نظر جامع تعاون کو فروغ دینے کے لیے ان دونوں اتحادی ممالک کی مضبوط خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سفر مغربی طاقتوں بالخصوص امریکہ کو یہ پیغام دیتا ہے کہ تہران اور بیجنگ مغرب کی سیاسی اور اقتصادی حمایت پر بھروسہ نہیں کرتے بلکہ مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہیں۔
اس اسٹریٹجک امور کے محقق نے کہا کہ جناب رئیسی کا چین کا اہم دورہ خطے میں بیجنگ کے اثر و رسوخ میں توسیع اور علاقائی ممالک کے ساتھ ایک بلاک بنانے کا طریقہ بھی ظاہر کرتا ہے،یہ چیز خاص طور پر عالمی امور میں ایک بڑے کھلاڑی کے طور پر چین کے کردار اور بڑھتے ہوئے علاقائی اثر و رسوخ میں امریکہ کے ساتھ مقابلہ کرنے کے میدان میں بھی اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیلنجوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران اپنے سفارتی تعلقات کو وسعت دے رہا ہے،اس سے مغربی فریق کے ساتھ تمام مسائل حل کرنے کے لیے ایران کے سیاستدانوں کی آمادگی بھی ظاہر ہوتی ہے اور یہ ایران کے جوہری معاہدے پر مذاکرات کی بحالی اور دیگر تعطل سے نکلنے کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے۔
آصف نور نے ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ تعاون معاہدے کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسٹریٹجک معاہدہ ایران کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ بناتا ہے اور دونوں شراکت داروں کے لیے وسیع تجارتی مواقع فراہم کرتا ہے،اس سے ایران کی خطے اور اس سے باہر کے ساتھ بات چیت کرنے کی صلاحیت بڑھے گی، خاص طور پر جب اسے امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی راہداری منصوبے کے ساتھ ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک معاہدہ(SIPEC)ان 3 اہم ممالک کے مشترکہ مفادات فراہم کر سکتا ہے تاکہ وہ باہمی طور پر اس کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔