سچ خبریں: پاکستان کی وزارت خارجہ کے سابق سکریٹری نے نے کہا کہ جیش العدل ایک دہشت گرد گروہ ہے جس کی امریکہ حمایت کرتا ہے، اس گروہ نے ایران کو نشانہ بنایا ہے، اگردو برادر ممالک کے درمیان جنگ ہو جائے تو حالات کشیدہ ہو جائیں گے۔
گزشتہ روز پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں سلسلہ وار فوجی حملے کئے جن کا مقصد پاکستان کی سلامتی اور قومی مفادات کا تحفظ تھا،وزارت نے یہ بھی تاکید کی کہ ہم ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتے ہیں،یہ اس وقت ہوا جبکہ اس سے قبل پاسداران انقلاب اسلامی نے پاکستان میں دہشت گرد گروپ جیش العدل کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے پاکستان کی وزارت خارجہ کے سابق سکریٹری شمشاد احمد خان نے ایک انٹرویو دیا۔
آپ کی رائے میں پاکستان اور ایران کے تعلقات کس سطح پر ہیں؟
پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے تعلقات ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان کوئی بنیادی اختلاف نہیں ہے، صرف کچھ اسٹریٹجک مسائل ہیں، جس کی واحد وجہ جغرافیائی سیاسی پوزیشن ہے،دونوں ممالک خطے میں بہت اہم ہیں،ایران نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گذشتہ ایک سال میں ایران اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر
جب بھی ہمیں کوئی مشکل پیش آئی، ایران نے ہماری مدد کی۔ 1965 کی جنگ میں ایران نے ہمارا ساتھ دیا، 2002 میں جب بھارتی افواج پاکستان کی سرحد پر پہنچیں تو ایران نے ہمارا ساتھ دیا اور ہم نے مختلف حالات میں ایران کا ساتھ دیا جو دونوں ممالک کے تعلقات کی گہرائی کا مظہر ہے۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ موجودہ کشیدگی میں کوئی تیسرا فریق ملوث ہے؟
پاکستان میں اس وقت نگراں حکومت ہے اور اس پر ایران نے حملہ کیا ہے تو سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ میں نے آٹھ سال ایران میں گزارے اور 40 سال تک پاکستان کے لیے سفارتی خدمات انجام دیں،میری سفارتی سرگرمی ایران میں شروع ہوئی میں 1965 میں ایران گیا اور اس وقت میں ایران کے شاہ اور صدر کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات لکھتا تھا،وہ ملاقاتوں میں ایک دوسرے کے بارے میں شکایت کرتے تھے اور ان کے تعلقات میں مسائل تھے لیکن موجودہ حالات میں جو مسائل پیدا ہوئے ہیں وہ امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ میں ہوئے ہیں۔
آپ کے خیال میں اس بحران کا حل کیا ہے؟
ایران میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے، دونوں ممالک جانتے ہیں کہ کس گروہ کو کس غیر ملکی طاقت کی حمایت حاصل ہے،جیش العدل (جیش الظلم) کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے جس نے ایران میں متعدد کارروائیاں کی ہیں،ایران کی فلسطین کی حمایت کی وجہ سے امریکہ ایران کو نشانہ بناتا ہے اور اس کے لیے اپنے مہروں جیسے جیش العدل (جیش الظلم) کو استعمال کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران اور پاکستان کے تعلقات کیسے ہیں؟
جب ایران نے اس گروہ پر حملہ کیا تو اسے سفارتی تعلقات سے اس بحران کو حل کرنا چاہیے تھا کیونکہ ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں، جب طالبان خطے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے تھے، ایسے واقعات آئے روز ہوتے ہیں۔،یہاں تک کہ جب افغانستان میں اسلامی انقلابی گارڈ کور کا ایک رکن شہید ہوا تو پاکستان پر الزام لگایا گیا لیکن ہم نے یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا۔