?️
اس حوالے سے اپنے ایک اعلامیہ میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف ) پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی اقدامات کے پس منظر، تسلسل اور مرحلہ وار نوعیت کو بیان کرتے ہوئے مزید واضح کیا ہے کہ نئی شرائط سے تعبیر کیے جا رہے اقدامات نہ تو اچانک عائد کیے گئے ہیں اور نہ ہی غیر متوقع ہیں بلکہ یہ حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے شدہ درمیانی مدت کی اصلاحاتی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جن میں سے کئی اصلاحات خود حکومتِ پاکستان کی جانب سے شروع کی جا چکی ہیں۔
آئی ایم ایف کا ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام رکن ممالک کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ درمیانی مدت میں ایسی ساختی اصلاحات نافذ کریں جن کے ذریعے طے شدہ پالیسی اہداف حاصل کیے جا سکیں، یہ اصلاحات کسی ایک مرحلے میں نہیں بلکہ پورے پروگرام کے دوران مرحلہ وار انداز میں نافذ کی جاتی ہیں، اسی اصول کے تحت ای ایف ایف پروگرام کے تحت اقدامات کو منطقی مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے، ہر جائزے کے ساتھ نئے اقدامات شامل کیے جاتے ہیں تاکہ پروگرام کے آغاز میں طے شدہ حتمی اہداف کو بتدریج حاصل کیا جا سکے، یوں آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرے جائزے کے بعد طے پانے والا میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز پہلے جائزے کا تسلسل ہے اور اسے مکمل کرتا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران حکومتِ پاکستان اپنی مجوزہ اصلاحاتی پالیسیاں بھی پیش کرتی ہے جہاں اور جب آئی ایم ایف یہ سمجھتا ہے کہ حکومت کی یہ اصلاحات ای ایف ایف کے طے شدہ اہداف کے حصول میں مددگار ہوں گی، انہیں ایم ای ایف پی کا حصہ بنا لیا جاتا ہے، اسی وجہ سے حالیہ ایم ای ایف پی میں شامل کئی ساختی اقدامات وہی ہیں جو حکومتِ پاکستان پہلے ہی شروع کر چکی تھی یا جن پر کام جاری تھا، اس تناظر میں میڈیا میں زیر بحث مبینہ ’نئی شرائط‘ کے حوالے سے ان حقائق کو مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشواروں کی اشاعت کا معاملہ ای ایف ایف پروگرام کے آغاز یعنی مئی 2024ء سے ہی ایم ای ایف پی کا حصہ رہا ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ موجودہ ساختی ہدف دراصل سول سرونٹس ایکٹ 1973ء میں ترمیم کے بعد اگلا منطقی قدم ہے، جو پہلے ہی کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے، نیب کی کارکردگی اور خودمختاری میں بہتری کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ جائزوں میں حکومت اس بات پر پہلے ہی متفق ہو چکی تھی کہ نیب کی مؤثر کارکردگی اور دیگر تحقیقاتی اداروں خصوصاً صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا، زیادہ خطرات سے دوچار اداروں کے لیے ایکشن پلان کی تیاری اسی تسلسل کا حصہ ہے اور یہ اقدام گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ سے پہلے ہی طے شدہ اصلاحات کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔
صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو مالی معلومات تک رسائی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ صوبائی اداروں کو بدعنوانی کے مالیاتی پہلوؤں کی تحقیقات کے لیے مالی معلومات فراہم کرنا اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام سے متعلق اصلاحات کا حصہ ہے جو ای ایف ایف پروگرام کے آغاز سے شامل ہیں، ترسیلاتِ زر پاکستان کے بیرونی مالی استحکام کے لیے انتہائی اہم ہیں، غیر رسمی ذرائع کی حوصلہ شکنی کے بعد مالی سال 2025ء میں ترسیلاتِ زر میں مالی سال 2024ء کے مقابلے میں 26 فیصد اضافہ ہوا جب کہ مالی سال 2026ء میں 9.3 فیصد اضافے کی توقع ہے، حکومتِ پاکستان اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ترسیلاتِ زر کی لاگت کم کرنے کے لیے رکاوٹیں دور کر رہی ہے، آئی ایم ایف نے حکومت کے ان اقدامات کو مزید مضبوط بناتے ہوئے ایم ای ایف پی میں شامل کیا ہے۔
مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹ کی ترقی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مئی 2025ء میں جاری کردہ آئی ایم ایف اسٹاف رپورٹ میں سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے مقامی بانڈ مارکیٹ میں رکاوٹوں کا جامع مطالعہ کرنے کی سفارش کی گئی تھی، جسے اب ایک ساختی ہدف کے طور پر پروگرام میں شامل کیا گیا ہے جب کہ شوگر سیکٹر میں اصلاحات حکومتِ پاکستان کا اپنا اقدام ہے، وزیراعظم آفس نے وزیرِ توانائی کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو شوگر مارکیٹ کی مکمل آزاد کاری اور صوبوں کی مشاورت سے قومی پالیسی کی سفارشات تیار کر رہی ہے، چونکہ یہ اقدام ای ایف ایف کے اس مقصد سے ہم آہنگ ہے جس کے تحت اجناس کی منڈیوں میں حکومتی مداخلت کم کی جا رہی ہے اس لیے آئی ایم ایف نے اسے ایم ای ایف پی کا حصہ بنایا ہے۔
ایف بی آر کے لیے جامع اصلاحاتی روڈ میپ کے حوالے سے وزارت خزانہ نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات حکومت کے وسیع تر ریونیو بڑھانے کے ایجنڈے کا حصہ ہیں، جس کی قیادت خود وزیراعظم کر رہے ہیں، گزشتہ ایک سال میں ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری، ٹیکس پالیسی آفس کا قیام اور کمپلائنس رسک مینجمنٹ میں بہتری جیسے اقدامات کیے گئے ہیں، یہ ساختی ہدف انہی اصلاحات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہے، ٹیکس پالیسی آفس کے قیام کے بعد ٹیکس پالیسی اور ایف بی آر کے عملی امور کو الگ کرنا ایک بڑا قدم تھا، اب درمیانی مدت کی ٹیکس اصلاحاتی حکمتِ عملی کی تیاری اسی عمل کا فطری تسلسل ہے جب کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری ای ایف ایف پروگرام کے آغاز سے ہی شامل ہے اور اسے مرحلہ وار انجام دیا جانا ہے، حیسکو اور سیپکو کے لیے نجی شعبے کی شمولیت کی شرائط کو حتمی شکل دینا پہلے مرحلے کے بعد اگلا قدم ہے، اسی طرح سات بڑے اداروں کے ساتھ پبلک سروس آبلیگیشن معاہدے بھی پہلے سے طے شدہ اقدامات کا تسلسل ہیں۔
ریگولیٹری اصلاحات اور کاروباری ماحول میں بہتری کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ کمپنیز ایکٹ 2017ء میں غیر لسٹڈ کمپنیوں کے لیے تعمیل کو مضبوط بنانے کی ترامیم کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کی وسیع اصلاحات کا حصہ ہیں، جوای ایف ایف پروگرام کے آغاز سے شامل ہیں، اسی طرح سپیشل اکنامک زون ایکٹ میں ترامیم سے متعلق تصوراتی نوٹ، پہلے کیے گئے جائزہ مطالعے کا اگلا مرحلہ ہے جب کہ آمدنی میں ممکنہ کمی کی صورت میں متبادل اقدامات ایم ای ایف پی کا مستقل حصہ رہے ہیں، مئی 2024ء سے ابتدائی ایم ای ایف پی میں بھی کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی متعارف کرانے کا ساختی ہدف شامل تھا۔


مشہور خبریں۔
بلوچستان میں سیاسی بحران اسی طرح باقی ہے
?️ 25 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے حریفوں کے
ستمبر
بھارت تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: سول سوسائٹی ارکان
?️ 26 فروری 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں
فروری
آئی جی پنجاب کے ترجمان کو تبدیل کر دیا گیا
?️ 5 نومبر 2021لاہور(سچ خبریں) آئی جی پنجاب کے تبادلے کی خبریں چلانے کے الزام
نومبر
انسٹاگرام پر اے آئی ویڈیو ایڈیٹنگ ٹولز متعارف
?️ 25 اکتوبر 2025 سچ خبریں: سوشل میڈیا شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام کی اسٹوریز میں
اکتوبر
صیہونی فوج کی نتساریم محور سے پسپائی کا آغاز
?️ 27 جنوری 2025سچ خبریں:غزہ کی پٹی میں نتساریم محور سے صہیونی فوج کی پسپائی
جنوری
Police to deploy more than 5,800 personnel for IMF-World
?️ 9 اگست 2021 When we get out of the glass bottle of our ego
صہیونیوں کے درمیان اختلافات میں شدت
?️ 25 جون 2022سچ خبریں:مبصرین کا خیال ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں نئی انتخابی مہم
جون
ملکہ مر گئیں پر ان کے مخالفین کو آج بھی سزا دی جاری ہے،برطانوی انسانی حقوق!
?️ 6 اکتوبر 2023سچ خبریں: برطانوی عدالت نے جمعرات کے روز سابق ملکہ الزبتھ دوم
اکتوبر