اسلام آباد: (سچ خبریں)پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے سے ہمارے مؤقف کی تصدیق ہوئی اور جو لوگ کیس کو فارن فنڈنگ قرار دے رہے تھے انہیں سخت مایوسی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیرالتوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں نثار احمد اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا جس کے اہم نکات کے مطابق یہ ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ملی، پارٹی نے عارف نقوی اور 34 غیر ملکی شہریوں سے فنڈز لیے۔
فیصلے کے نکات کے مطابق پی ٹی آئی نے 8 اکاؤنٹس کی ملکیت ظاہر کی اور 13 اکاؤنٹس کو پوشیدہ رکھا۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے غلط بیانی کی۔
پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ یہ بتایا جائے کہ پارٹی کو ملنے فنڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔
تین رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے میں چیف الیکشن کمشنر کی جانب سےکہا گیا کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں اس الیکشن کمیشن سے کوئی توقع نہیں تھی لیکن وہ بھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پی ٹی آئی نے فارن فنڈنگ نہیں لی، جن 16 اکاؤنٹس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ڈیکلئر نہیں کیے گئے، ان کے بارے میں ہمارا مؤقف یہ ہے کہ وہ عمران خان یا پی ٹی آئی نے نہیں کھولے تھے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کیس فارن فنڈنگ کا نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا تھا، ہماری جماعت پاکستان کی واحد جماعت ہے جو باقاعدہ پبلک فنڈنگ کرتی ہے، کوئی اور سیاسی جماعت فنڈنگ نہیں کرتی، دیگر جماعتوں نے سیٹھ رکھے ہوئے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی (ن) لیگ، جے یو آئی نے اورسیز پاکستانیوں کو اپنا دشمن کیوں سمجھ لیا ہے۔
تحریک انصاف کے لیے یہ فنڈنگ اوور سیز پاکستانیوں کی ہے، شروع دن سے ہمارا مؤقف ہے کہ یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے، آج الیکشن کمیشن نے بھی کہا کہ یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے، اب اگلا مرحلہ شروع ہوگا جس میں ہم بتائیں گے کہ 16 اکاؤنٹس بھی قانونی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی جماعت کو یہ حق نہیں کہ اپنی فنڈنگ عوام سے چھپائے، پی ٹی آئی کا فیصلہ آپ نے کر لیا اب دیگر جماعتوں کا فیصلہ بھی جلد کر لیں، آڈیٹر نے کہا کہ یہ اکاؤنٹس کلیئر ہیں، یہ 16 اکاؤنٹس سبسڈری اکاؤنٹس ہیں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جماعت کو خطرہ صرف ایک ہوتا ہے کہ عوام میں مقبولیت کھو دیں، ہمیں تو یہ خطرہ نہیں ہے، یہ خطرہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کو ہے۔
اس کے علاوہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں بھی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں کے فیصلے ہیں کہ تینوں جماعتوں کے کیسز کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے، لیکن الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے فنڈنگ معاملات کو دیکھنے کی زحمت نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ آج کوئی آسمان نہیں ٹوٹنا، سیاسی فیصلے الیکشن کمشنر نہیں، عوام نے کرنے ہیں، اصل فیصلہ عوام کا ہوگا۔
میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ ہماری جماعت کے اوپر کسی قسم کی پابندی نہیں لگی جیسا کہ مخالفین کی خواہش تھی، ہمیں صرف ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس کا ہم بھرپور طریقے سے جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پارٹی فنڈنگ کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، آج پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو شرمسار ہونا چاہیے جو اپنی فنڈنگ کا حساب نہیں دے رہے، انہوں نے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے، لیبیا سے فنڈنگ حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پارٹی کے اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا جس کا حساب الیکشن کمیشن بھی نہیں لے سکا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ آج ان لوگوں کے لیے بھی مایوسی کا دن ہے جو توقع کر رہے تھے کہ پی ٹی آئی پر آج پابندی لگ جائے گی، کچھ میڈیا اداروں نے بڑی بڑی ہیڈلائنز لگائیں کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لے لیا جائے گا، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آج کے فیصلے میں سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدنظر نہیں رکھا جس میں دیگر جماعتوں کا فیصلہ بھی ساتھ سنایا جانا تھا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ لاڈلوں جیسا سلوک کیا گیا، صرف پی ٹی آئی کو ہدف بنایا گیا ہے، صرف ہماری جماعت کے خلاف اسکروٹنی کمیٹی بنائی گئی، اگر چیف الیکشن کمشنر غیر جانبدار ہیں تو پھر ثابت کریں اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے متعلق بھی فیصلے سنائیں۔