اسلام آباد:(سچ خبریں) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بتایا گیا ہے کہ ایندھن فراہم کرنے والے قومی ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی قابل وصول رقم 612 ارب روپے سے تجاوز کر گئی ہے اور اسے اپنے غیر ملکی سپلائرز کو ادائیگیاں کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں پی ایس او کی جانب سے فوری طور پر طلب کیے گئے 17 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری نہیں دی گئی جب کہ پی ایس او نے عالمی فرمز، خاص طور پر طویل مدتی بنیاد پر ایندھن فراہم کرنے والی کمپنی کویت پیٹرولیم کمپنی (کے پی سی) کو واجبات ادا کرنے کے لیے فوری طور پر فنڈز طلب کیے تھے۔
سرکاری جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ای سی سی نے وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی جانب سے پی ایس او کو زرمبادلہ کوریج فراہم کرنے کے لیے جمع کرائی گئی سمری کو مؤخر کر دیا اور وزارت توانائی کو ہدایت کی کہ وہ اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد سمری دوبارہ جمع کرائے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے رپورٹ کیا کہ ’کے پی سی‘ کی جانب سے 2000 سے فراہم کردہ کریڈٹ فسیلٹی کے تحت وفاقی حکومت اور کے پی سی کا نیشنل بینک آف پاکستان میں جوائنٹ اکاؤنٹ کھولا گیا جس میں پی ایس او 30 روز بعد ہر شپمنٹ کے لیے بل آف لیڈنگ فنڈز جمع کراتا ہے۔
بل آف لیڈنگ کے 90 روز بعد نیشنل بینک آف پاکستان کو کارگو کی لاگت ’کے پی سی‘ کو منتقل کرنی ہوتی ہے اور اضافی 60 روز کے لیے ایکسچینج کور وفاقی حکومت برداشت کرتی ہے۔
تاہم اپریل 2020 میں زر مبادلہ میں ہونے والے خسارے کی وجہ سے اکاؤنٹ فسیلٹی میں رقم جمع کرانے میں بہت زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا جس سے ’کے پی سی‘ کو ادائیگی میں ڈیفالٹ کی صورتحال پیدا ہوئی۔
2020 میں ای سی سی نے 12 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی جس سے پی ایس او عالمی سطح پر ڈیفالٹ سے بچ گیا، بعد ازاں مزید 2 سال صورتحال معمول کے مطابق رہی لیکن پھر دوبارہ مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور اب روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کے ریٹ میں اضافے کے باعث ادائیگی میں کمی 17 ارب روپے تک جاپہنچی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ پی ایس او اب این بی پی اکاؤنٹ میں روپے جمع کرانے میں بھی ڈیفالٹ کر رہا ہے جب کہ اس کے لیکویڈیٹی چیلنجز سنگین، مالی پوزیشن کمزور ہوگئی ہے اور اس کی قابل وصول رقم 612 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور اسے فوری طور پر مناسب فنڈز کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے واجبات بر وقت ادا کرسکے۔
پیٹرولیم ڈویژن اور پی ایس او حکام مقررہ تاریخوں پر مطلوبہ فنڈز جمع کر کے عالمی سطح پر ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے معاملات کو قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن درپیش صورت حال بہت نازک ہے۔
اس سلسلے میں وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ستمبر میں فارن ایکسچینج ہیڈ کے تحت پی ایس او کی لیکویڈیٹی پوزیشن بہتر کرنے کے لیے 30 ارب روپے جاری کیے جب کہ مارکیٹ فنانسنگ کے ذریعے بھی مزید 50 ارب روپے کا بندوبست کیا، اس کے علاوہ حکومت اب پاور اور گیس کمپنیوں کے ذریعے پی ایس او کی قابل وصول رقم کے حصول کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔