اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے گذشتہ روز دئیے گئے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو سیاسی معاملات کی تشریح نہیں کرنی چاہئیے،وہ خود کہتے ہیں کہ فوج کو سیاست سے دور رکھیں۔ جب پہلی قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تو مراسلہ دیکھا گیا۔
میٹنگ میں عسکری لیڈر شپ کے ایک صاحب نے کہا کہ حقائق ، رائے کو الگ دیکھنا چاہئیے۔حقائق یہ تھے کہ پاکستان کو مراسلے میں سیدھی دھمکی دی جا رہی تھی۔دھمکی دی گئی کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان تنہائی کا شکار ہو گا۔تحریک کامیاب ہو گئی تو سب کچھ معاف کر دیا جائے گا۔ایک بار نہیں دو بار قومی سلامتی کمیٹی کی دو پریس ریلیز واضح ہیں،قومی سلامتی پریس ریلیز ہے کہ بیرونی مداخلت کسی بڑی سازش یا دھمکی کا حصہ نہیں تھی۔
عسکری قیادت کے نمائندوں نے واقعی کہا تھا کہ سازش کے شواہد نظر نہیں آ رہے۔پریس ریلیز میں واضح طور پر بیرونی مداخلت لکھی ہوئی ہے ۔انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ بیرونی مداخلت کے الفاظ مراسلے میں استعمال ہوئے۔یہ سب حقائق مراسلے کے اندر موجود تھے۔مراسلے میں کہا گیا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کے لیے مشکل ہو گا۔
سائفر میں سیدھی سیدھی پاکستان کو دھمکی دی گئی تھی۔قومی سلامتی کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں شیریں مزاری اور میں موجود تھے۔عمران خان بطور پی ٹی آئی چئیرمین سپریم کورٹ کو خط لکھیں گے کہ تحقیقات کی جائیں۔ہم چاہتے ہیں جوڈیشل کمیشن بنایاجائے اور حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔اسد عمر نے کہا کہ قومی سلامتی کا دفاع کرنا منتخب قیادت کی بھی ذمہ داری ہے۔
عمران خان یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کے تجزیے کو مان لیا جائے۔ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ قوم کا حق بنتا ہے کہ حقیقت تک پہنچا جائے۔جب کہ شیریں مزاری نے کہا کہ اگر تحقیقات نہ کی گئیں تو معاملہ ختم نہیں ہو گا۔عمران خان کا روس جانے کا فیصلہ سب سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔ہماری امریکن ایمبیسی سے ملاقات کی لسٹ آپ کے سامنے آ جائے گی۔امریکی سازش کا ماڈل پہلے سے موجود ہے۔ہم یہ کہہ رہے ہیں امریکا یہ پہلی بار نہیں کر رہا۔