اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پھر وہی حرکت کی جو شوکت ترین نے کی تھی،انہوں نے آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ توڑا تھا۔
انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کے بعد چیزیں بہتر ہوں گی۔پی آئی اے اس سال 90 ارب روپے کا نقصان کرے گی لیکن اگر پی آئی اے کی نجکاری ہو گی تو 90 ارب روپے کا نقصان نہیں ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میں تو چاہ رہا تھا پہلے دن ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔سیلاب آنے سے پہلے ہم نے ڈیفالٹ رسک کو کم کیا تھا۔شہباز شریف اگر آج وزیراعظم نہ ہوتے تو ملک ڈیفالٹ کی طرف جا چکا تھا۔قبل ازیں ایک بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمسلم لیگ میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا،پاکستان ڈیفالٹ نہیںکرے گا ،پارٹی کے موجودہ نائب صدر کو پارٹی کے فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے،وہ گزشتہ روز کراچی میں نیشنل اسلامک اکنامک کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
سابق وزیر خزانہ نے اپنے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کے دوران مسلم لیگ میںفارورڈ بلاک بننے کی خبروںکو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی اطلاعات میںکوئی صداقت نہیںہے ،شاہد خاقان عباسی پہلے ہی کہہ چکے ہیںکہ وہ پارٹی میںہی ہیں،انہوںنے اپنے پارٹی عہدہ سے استعفیٰ دیا ہے ،پارٹی نہیں چھوڑی ہے ،ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان ہیں،آئی ایم ایف سے ڈیل ہوجائیگی اور معاملات درست ہوجائینگے،ان کا کہنا تھا کہ اگرشوکت ترین فروری میں آئی ایم ایف کا معاہدہ نہ توڑتے تو حالات اچھے ہوتے،پی ٹی آئی کی حکومت میں 80 ارب ڈالرکی امپورٹ ہوئی،ڈالرکوروک کررکھنا غلطی تھی،اور اس لئے ڈالرکی قیمت آج بلندترین سطح پرہے،ڈالر کی قدر کو پکڑ کر روکا نہیں جاسکتا، ڈالر کا فری فلوٹ رہنا ہی بہتر ہے، غیرضروری مشینری کو ہم نے امپورٹ سے روکا تھا،، ابھی جو پابندی ہے وہ کچھ اور ہے۔