اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی خصوصی جے آئی ٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ پیش کرے۔
سپریم کورٹ میں کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ارشدشریف قتل کیس میں اسلام آباد پولیس کی قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) مسترد کرتے ہوئے آئی ایس آئی، پولیس، آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندوں پر مشتمل نئی خصوصی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا جس کی تکمیل کرتے ہوئے اسپیشل جے آئی ٹی آئی قائم کردی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے نئی خصوصی جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے جس کے مطابق نئی اسپیشل جے آئی ٹی میں اسلام آباد پولیس اور آئی ایس آئی کے نمائندے شامل ہیں، اس کے علاوہ نئی اسپیشل جے آئی ٹی میں آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے نئی جے آئی ٹی کا نوٹی فکیشن پیش کردیا جس کے مطابق ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز اویس احمد کی سربراہی میں تشکیل کردہ 5 رکنی نئی اسپیشل جے آئی ٹی میں آئی بی کی جانب سے ڈی آئی جی ساجد کیانی، ایف آئی اے کی جانب سے وقار الدین سید، آئی ایس آئی کی جانب سے محمد اسلم، ایم آئی کی جانب سے مرتضیٰ افضال شامل ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق نئی جے آئی ٹی پانچ ارکان پر مشتمل ہے، جے آئی ٹی میں شامل تمام افسران گریڈ 20 کے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے، وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کرے گی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی، تفتیشی ٹیم اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کرے گی کہ جلد کام مکمل ہو۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ملزمان خود پیش ہوجائیں، اگر ملزمان پیش نہ ہوں تو قانونی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے نئی اسپیشل جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی اسلام آباد اور ان کی ٹیم جے آئی ٹی کی معاونت کریں گے، وزارت خارجہ نے قانونی معاونت اور ملزمان کی حوالگی کی تجاویز دی ہیں، وزارت خارجہ کے مطابق جے آئی ٹی سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جے آئی ٹی عبوری پیشرفت رپورٹس ججز کو جائزے کے لیے چیمبرز میں پیش کرے، پیشرفت رپورٹس پر کھلی عدالت میں بھی سماعت ہوگی۔
اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ارشد شریف قتل کیس پر جے آئی ٹی کو 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہیں، جے آئی ٹی کو کسی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے تو فوری درخواست دے۔
اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے ارشد شریف قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
وزارت خارجہ کا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع
آج کی سماعت سے قبل وزارت خارجہ نے کیس میں تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا، جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کینیا اور متحدہ عرب امارات میں موجود پاکستانی مشن سے مسلسل رابطے میں ہے، دفتر خارجہ کینیا اور متحدہ عرب امارات کی اتھارٹیز سے کیس کی تفتیش اور شواہد کے حصول کے لیے رابطے میں ہے۔
اپنے جواب میں وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے بھی کینیا کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے تفتیش میں معاونت کی درخواست کی، کینیا کی اتھارٹیز کے ساتھ روابط کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے، پاکستان میں کینیا کے ہائی کمیشن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شواہد جمع کرنے اور تفتیش کا عمل جاری ہے، ہائی کمیشن جلد حتمی نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔
جمع کرائے گئے جواب میں وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ دفتر خارجہ تفتیش کو آگے بڑھانے کے لیے عالمی اداروں سے معاونت کے لیے طریقہ کار کا جائزہ لے رہا ہے، دفتر خارجہ کینیا اور متحدہ عرب امارات سے دوستانہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے بھی پرعزم ہے، دفتر خارجہ کینیا کے حکام کے سامنے معاملہ اٹھانے کے لیے خصوصی وفد بھیجنے پر غور کر رہا ہے، پاکستان اور کینیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ قائم کرنے پر بھی غور جاری ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کو کیس کی تفتیش میں تیزی لانے کے لیے ہدایات جاری کی جارہی ہیں، دفتر خارجہ شواہد اور تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے دیگر قانونی آپشن پر بھی غور کر رہا ہے، ارشد شریف قتل میں ملوث ملزمان کی کینیا سے پاکستان منتقلی کی پر بھی غور کیا جارہا ہے، متحدہ عرب امارات سے شواہد جمع کرنے اور قانونی معاونت کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست بھیج دی گئی ہے، دفتر خارجہ خصوصی جے آئی ٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔