عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ میں تو ایمرجنسی کی خواہش رکھتا تھا میری بات نہیں مانی گئی، یہ زبردست کام ہوا ہے، عمران خان کو اتنے ووٹ ملیں گے کہ لوٹے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اس کے علاوہ کوئی حل نہیں تھا ہمارے محلوں میں لڑائی شروع ہوگئی تھی، لوگ عمران خان کے ساتھ ایک دم نکل آئے تھے، پنجاب اور کے پی اسمبلیاں بھی پیر کو توڑ دینی چاہیئں۔
انہوں نے کہا آصف زرداری نے 3 دن سے پھڈا ڈالا ہوا تھا، ورنہ 4 دن پہلے اسمبلی ٹوٹ جاتی، صرف آصف زداری نے اسٹینڈ لیا ہوا تھا باقی دو جماعتیں ری الیکشن کے لیے تیار تھیں، آصف زرداری نئے الیکشن میں رکاوٹ تھے ، 4 دن پہلے سے طے تھا ملک الیکشن کی طرف جا سکتا ہے، آخر کار کل فیصلہ ہوا اور عمران خان نے سیاسی کمیٹی ممبران سے حلف لیا ۔ ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کو انتشار کی طرف دھکیل دیا ، یہ کسی غداری سے کم نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ نیازی اور اس کے ساتھیوں کو اسکوٹ فری نہیں جانے دیا جائے گا ، آئین کی صریح اور ڈھٹائی سے خلاف ورزی کے نتائج برآمد ہوں گے ، امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی کیوں کہ یہ کسی بڑی غداری سے کم نہیں ہے ، عمران خان نے ملک کو انتشار کی طرف دھکیل دیا ہے۔
قبل ازیں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے جب کہ ہمارے سفیر کو 7 مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے ، اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں ، اس میں ہمار ے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے ، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے ہمارے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے ، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کر دیا جائے گا لیکن اگر اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کا اگلا راستہ بہت سخت ہو گا ، یہ غیر ملکی حکومت کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کی بہت ہی متاثر کوشش ہے، بدقسمتی سے اس کے ساتھ ہی اتحادیوں اور ہمارے 22 لوگوں کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور معاملات یہاں تک آ پہنچتے ہیں۔