اختیارات کے ناجائز استعمال کا جرم کسی دوسرے قانون میں نہیں، جسٹس اعجازالاحسن

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی نیب  کے قانون میں ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا جرم کسی دوسرے قانون میں نہیں ہے۔

‏سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر ‏چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ‏جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

آج سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا کوئی رہ گیا ہے جسے نیب قانون سے استثنیٰ نہ ملا ہو، تحصیل کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے فیصلے بھی مستثنیٰ ہوگئے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ مالی فائدہ ثابت کیے بغیر کسی فیصلے کو غلط نہیں کہا جاسکتا، بظاہر افسران اور عوامی عہدیداران کو فیصلہ سازی کی آزادی دی گئی ہے۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایسے فیصلہ سازوں سے ہی ماضی میں 8 ارب سے زائد ریکوری ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ریکوری عوامی عہدیداران سے ہوئی تھی؟ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ عوامی عہدیداروں کے لیے پیسے پکڑنے والوں سے ریکوری ہوئی تھی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہر سرکاری فیصلے کا کسی نہ کسی طبقے کو فائدہ ہوتا ہی ہے، وکیل عمران خان نے کہا کہ جب تک پہنچایا گیا فائدہ غیر قانونی نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں، مخصوص افسر کو غیر قانونی فائدہ پہنچانے پر کارروائی نہ ہونا غلط ہے، کسی ریگولیٹری اتھارٹی اور سرکاری کمپنی پر نیب ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔

اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمران خان نے فوج کے احتساب کا نکتہ درخواست میں کیوں نہیں اٹھایا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نئی ترامیم کے بعد نیب قانون سے بچ نکلنے پر دوسرے قانون میں پھنس جائے گا، آپ کے دلائل سے ایسا لگتا ہے احتساب صرف نیب کر سکتا ہے، احتساب کے لیے دیگر ادارے بھی موجود ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا جرم کسی دوسرے قانون میں نہیں، خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ نیب ترامیم میں نجی افراد کے جرائم کو نکال دیا گیا ہے، آمدن سے زائد اثاثہ جات کا جرم نیب سے متعلق ہے، اس جرم کی ہیئت کو ترامیم میں تبدیل کردیا گیا، آمدن سے زائد اثاثہ جات پر اس وقت کارروائی ہوگی جب کرپشن ثابت ہو۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کہہ رہے کہ ترامیم سے کئی جرائم کو ڈی کریمینلائز کردیا گیا ہے، ریمانڈ کتنا ہو، ضمانت کیسے ہوگی، ان ترامیم پر آپ کا اعتراض نہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ یہ اچھی ترامیم ہیں، ان پر اعتراض نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات سمیت نیب قانون سے جرائم نکالے گئے، کیا ان جرائم کے خلاف دوسرے قوانین موجود ہیں، اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے بھی پوچھا کہ نیب ترامیم سے کونسے جرائم نکال دیے گئے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے جرائم کو نکال دیا گیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب قانون میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کا جرم آج بھی نیب قانون میں موجود ہے، کیا عدالت اب قانون کے ڈیزائن کا جائزہ بھی لے گی جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نیب ترامیم میں یہی تو ‘کلرایبل ایکسرسائز’ ہوئی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت، پارلیمنٹ کے ساتھ چالاکی کو کیسے منسوب کر سکتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان جیسے ملک میں درست ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کرائے جاتے، اثاثوں کا آمدن سے محض زائد ہونا کافی نہیں، آمدن سے زائد اثاثہ جات میں کرپشن یا بے ایمانی کا ہونا بھی ضروری ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کل کو کوئی عدالت آکر کہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات پر پھانسی ہونی چاہیے، جرم ثابت کرنے کا بوجھ کس پر ہوگا، جرم ثابت کرنے کا بوجھ کتنا ہوگا، یہ بحث عدالت نہیں، پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ نیب قانون کے مطابق ججز کو استثنیٰ نہیں، ججز کے حوالے سے کوئی پردہ داری ہو تو علیحدہ بات ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں بھی توازن ہوتا ہے، عام شہری کے حقوق ہیں تو دوسری طرف قومی مفاد اور معاشرے کے بھی بنیادی حقوق ہیں، دونوں کے مابین توازن ہونا چاہیے، آپ انفرادی کو فائدہ ملنے کو معاشرے کے حقوق کے ساتھ لنک کر رہے ہیں، اگر دیگر فورمز پر کیسز جائیں تو کیا ہوگا، ہمیں اس پر معاونت درکار ہے۔

اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو اپنے دلائل مکمل کرنے کے لیے مزید کتنا وقت درکار ہے، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں چار سماعتوں میں دلائل مکمل کر لوں گا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب قانون عوام مفاد کے لیے نقصان دہ کیسے ہے، یہ سوال اہم ہے، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ 50 کروڑ روپے کی کرپشن پر نیب کی کارروائی کی حد کم کرکے 10 کروڑ بھی ہوسکتی ہے، ہمارا اعتراض نیب قانون کا اطلاق ماضی سے کرنے پر ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے نیب قانون میں حالیہ ترامیم کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی۔

خیال رہے کہ 17 اکتوبر کو نیب قانون میں نئی ترامیم کے بعد احتساب عدالت لاہور نے نندی پور پاور پلانٹ گوجرانوالہ کا ریفرنس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہ ہونے کے سبب قومی احتساب بیورو کے چئیرمین کو واپس بھیج دیا تھا۔

ملزمان نے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے قومی احتساب آرڈیننس کی دفعہ 1999 کے سیکشن 5 میں ترمیم کا مطالبہ کیا تھا۔

ملزمان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ قانون میں ترمیم کے بعد قومی احتساب بیورو کے پاس 50 کروڑ روپے سے کم کی کرپشن پر کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔

دفاعی وکیل کے دلائل کی حمایت کرتے ہوئے جج علی ذوالقرنین اعوان نے ریمارکس دیے تھے کہ ملزمان کے خلاف ریفرنس 50 کروڑ روپے سے کم ہے۔

نندی پور ریفرنس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہ ہونے کے سبب جج نے ریفرنس نیب چئیرمین کو واپس بھیج دیا تھا۔

مشہور خبریں۔

ٹرمپ چینی اشیاء پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے خواہاں

?️ 22 جنوری 2025سچ خبریں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ واشنگٹن یکم فروری

دوبارہ کھلنے والے سیکڑوں کیسز سے نمٹنے کیلئے آرمی افسران نیب میں تعینات

?️ 14 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی احتساب بیورو (نیب) میں حاضر سروس فوجی

ایران نے مزاحمتی تحریک کی حمایت میں تاریخی کردار ادا کیا ہے:حماس

?️ 9 فروری 2025سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایران

تین روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد افغان فوج کی بڑی کاروائی، سینکڑوں طالبان ہلاک اور زخمی ہوگئے

?️ 18 مئی 2021کابل (سچ خبریں) عیدالفطر کے موقع پر ہونے والے سہ روزہ جنگ

مذاکرات کے لئے بھارت کو مناسب ماحول پیدا کرنا ہوگا

?️ 17 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار

شیزل شوکت کا جلد شادی کا عندیہ

?️ 11 اکتوبر 2024لاہور: (سچ خبریں) ابھرتی ہوئی اداکارہ و ماڈل شیزل شوکت نے اعتراف

امریکہ لبنان کے ساتھ کالونی جیسا سلوک کر رہا ہے: حزب اللہ

?️ 16 نومبر 2025سچ خبریں: لبنان کی پارلیمنٹ میں وفاداری سے مزاحمت کے بلاک کے سینئر

الکیشن میں ہماری عوام کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟حافظ نعیم الرحمٰن کی زبانی

?️ 24 جولائی 2024سچ خبریں: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے