?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف سے اگلے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر حاصل کرنے سے پہلے حکومت کو ترقیاتی اخراجات کم کرکے رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں ریونیو اقدامات اور سخت مالیاتی امتزاج نافذ کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم اپریل سے نافذ العمل ہونے والے نئے مالی اقدامات میں 3 جہتی نقطہ نظر شامل ہوسکتا ہے، جس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) پر سخت کنٹرول، ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں سے محصولات کی وصولی میں اضافہ، سال کی پہلی ششماہی اور اس کے بعد کے مہینوں میں محصولات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ سال 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت ہنگامی اقدامات کو فعال کیا جائے گا۔
حکام کا اندازہ ہے کہ ان اقدامات سے گزشتہ 8 ماہ کے دوران 600 ارب روپے کے مالی خسارے کو پر کرنے میں مدد مل سکتی ہے، تاہم معمول کے مطابق کاروبار کے باعث مالی سال کے اختتام تک یہ شارٹ فال ایک کھرب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔
ایک عہدیدار نے کہا کہ پیشگوئی سے کم افراط زر اور دیگر تجارتی حقائق کے لیے کچھ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے، لیکن اصلاحات کے لیے مضبوط عزم کو اب مضبوط اعداد و شمار میں تبدیل کرنا ہوگا، صرف بات چیت کافی نہیں ہے۔
عہدیدار کے مطابق حکام کو نئے شعبوں میں معیار کے نفاذ کا مظاہرہ کرنا ہوگا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریٹیلرز سے تقریباً 250 ارب روپے کی نئی آمدنی اور رئیل اسٹیٹ سے بھی خاطر خواہ بہاؤ کا وعدہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف مشن اور پاکستانی حکام مزید تفصیلات پر کام کریں گے، تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ ہر اقدام سے اس خلا کو کس حد تک پر کیا جا سکتا ہے، کیونکہ وہ 14 مارچ تک بات چیت جاری رکھیں گے۔
آئی ایم ایف مشن نے منگل کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں وزارت خزانہ کی ٹیم کے ساتھ ’کک آف میٹنگ‘ کی تھی، حالانکہ مشن نے پیر سے شعبہ جاتی مصروفیات کا آغاز کیا تھا۔
اگر مذاکرات کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوتے ہیں تو پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی دوسری قسط ملنے کی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے، وہ یہاں ہیں، ہم مذاکرات کے 2 راؤنڈ کریں گے، پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی کی سطح پر بات چیت ہوگی، میرے خیال میں ہم جائزے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہیں۔
37 ماہ پر محیط اس سہولت کو گزشتہ سال جولائی میں پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کردہ بجٹ کی بنیاد پر حتمی شکل دی گئی تھی اور ستمبر 2024 میں اس پر باضابطہ طور پر دستخط کیے گئے تھے، تقریباً ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط پیشگی طور پر دی گئی تھی، تمام 7 مساوی قسطیں ہر 6 ماہ میں ادا کی جانی ہیں، تاہم اس کے لیے کارکردگی کے معیار، ساختی بینچ مارکس اور اشاریے کے اہداف کی مکمل تعمیل کرنا ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کے مقرر کردہ مالیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے پہلے ہی ہنگامی محصولاتی اقدامات کا وعدہ کیا تھا، جو 3 ماہ کے دوران اوسط محصولات کی وصولی میں ایک فیصد کمی کی صورت میں شروع کیے جائیں گے، ان اقدامات میں صنعتی اور تجارتی درآمدات پر زیادہ ایڈوانس انکم ٹیکس شامل ہے، رسد، خدمات اور معاہدوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ، اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ شامل ہے۔
گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کے جائزے کی تیاریوں میں شامل ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہا تھا کہ کچھ مقررہ ڈیڈ لائنز کے لیے کچھ تکنیکی خامیاں تھیں، لیکن کچھ تاخیر کے بعد انہیں ہفتوں یا ایک ماہ کے اندر دور کر لیا گیا تھا، اصولی طور پر کارکردگی کا جائزہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی یعنی یکم جولائی سے 31 دسمبر 2024 تک پر مبنی ہے اور اگرچہ اس وقت کچھ خامیاں دیکھی جا سکتی تھیں، لیکن اب تمام گمشدہ لنکس کا احاطہ کیا جاچکا ہے۔
اب تک دیکھی جانے والی سب سے اہم کمزوری پروگرام کے اہداف کے مقابلے میں ریونیو شارٹ فال تھی، جس کی تلافی مرکزی بینک کے منافع، پیٹرولیم لیوی، ٹیلی کام منافع وغیرہ جیسے غیر ٹیکس محصولات سے بہتر وصولیوں کی وجہ سے ہدف سے زیادہ پرائمری بجٹ سرپلس اور تخمینے سے زیادہ آمدنی سے جی ڈی پی کے تناسب سے کی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کے مطابق وفاقی بجٹ 25-2024 میں ای ایف ایف کے تصور کردہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ (جی ڈی پی کا تقریباً 3 فیصد) کا ایک اہم حصہ (تقریباً 45 فیصد) پیشگی قانون سازی تھی، اس کے ساتھ ساتھ نئی توانائی پالیسی کے حصے کے طور پر بجلی کے نرخوں میں بڑے اضافے پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔
بقیہ ساختی شرائط ٹیکس نظام کو مضبوط بنانے، توانائی کی رکاوٹوں کو دور کرنے، سرکاری شعبے کے کاروباری اداروں کی تنظیم نو یا نجکاری، مرکزی بینک کی آپریشنل آزادی کو مضبوط بنانے، مالیاتی شعبے کے استحکام کو بڑھانے اور سب سے کمزور افراد کے تحفظ پر مرکوز تھیں۔
آئی ایم ایف مشن کے دورے سے قبل قرض دہندہ نے گزشتہ ہفتے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ اس کے پروگرام کا مقصد پاکستان کے کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو جی ڈی پی کے 3 فیصد تک بڑھانا ہے، جب کہ ٹیکس بیس کو وسیع کرکے اور تعمیل کو بہتر بنا کر ٹیکس نظام کی شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔
توجہ کے 3 اہم شعبوں میں ریٹیلرز، پراپرٹی مالکان اور زرعی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لاکر براہ راست ٹیکسوں کو بڑھانا شامل ہے، جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نظام میں استثنیٰ کو کم کرکے، شرحوں کو ہموار کرکے ذاتی اور کارپوریٹ انکم ٹیکسوں کو معقول بنانا، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی کوریج میں اضافہ اور کسٹمز ریونیو میں اضافے کے لیے ٹیرف استثنیٰ کو ختم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
مشہور خبریں۔
اسرائیل فلسطینی قوم کی مکمل نابودی کے درپے ہے:وینزویلا کے صدر
?️ 7 مئی 2025 سچ خبریں:صدر وینزویلا نیکولس مادورو نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا
مئی
روس ایک ماہ تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر منتخب
?️ 2 اپریل 2023سچ خبریں:روس اپریل میں ایک مہینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی
اپریل
برطانیہ فلسطینی عوام کے خلاف
?️ 21 نومبر 2021سچ خبریں:لندن نے فلسطینی عوام کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو جاری
نومبر
نیٹو کی روس کو دھمکی
?️ 3 اکتوبر 2022سچ خبریں:نیٹو کے سکریٹری جنرل نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق روسی صدر
اکتوبر
مودی کی غلط فہمی دور ہوگئی، بھارت کو 6 طیارے گنوانا پڑے۔ ملک احمد خان
?️ 16 مئی 2025لاہور (سچ خبریں) سپیکر پنجاب اسمبلی مودی کی غلط فہمی دور ہوگئی،
مئی
ترکی میں اردگان کے خلاف وسیع مظاہرے
?️ 13 دسمبر 2021سچ خبریں:ترکی کے شہر استنبول کے کارتل اسکوائر پر ہزاروں ترکوں نے
دسمبر
آنکارا اور قاہرہ کے درمیان تعلقات معمول پر
?️ 21 فروری 2024سچ خبریں:ان دنوں ایک بار پھر ہم ترکی کی خارجہ پالیسی کے
فروری
پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی تفتیش کا خیر مقدم کیا
?️ 28 مئی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این
مئی