نیویارک( سچ خبریں) ہمارے چہرے پر بھنویں اور پلکیں کیوں ہوتی ہیں؟ ماہرین نے تحقیق کر کے اب اس کا جواب ڈھونڈ لیا ہے۔ بھنویں آنکھوں کو مختلف مواد جیسے پسینے، بالوں کی خشکی اور بارش سمیت ہر اس چیز سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جو سر سے پھسل کر چہرے کے نیچے جاتی ہیں۔
بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے معلوم کیا کہ انسانوں کے چہروں پر بھنویں اور پلکوں کا مقصد آنکھوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔امریکن اکیڈمی آف آپٹمالوجی کی ترجمان ڈاکٹر اسٹیفنی ماریونیکوس نے بتایا کہ ان دونوں کا مقصد آنکھوں کی پتلیوں کو اضافی تحفظ فراہم کرنا ہے، یہ تحفظ کسی بھی چیز سے ہوسکتا ہے جیسے سیال یا پانی، کوئی ٹھوس چیز، مٹی، کیڑے یا کچھ اور۔
بھنویں آنکھوں کو مختلف مواد جیسے پسینے، بالوں کی خشکی اور بارش سمیت ہر اس چیز سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جو سر سے پھسل کر چہرے کے نیچے جاتی ہیں۔ بھنویں اس چیزوں کو پکڑلیتی ہیں یا سیال مواد کو جذب کرلیتی ہیں یا ان کا زاویہ بدل کر آنکھوں سے دور کردیتی ہیں۔
اسی طرح بھنویں کچھ اور افعال میں بھی مددگار ہوتی ہیں جیسے چہرے کے تاثرات اور مخصوص جذبات کے اظہار کے لیے ان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔سنہ 2018 کی ایک برطانوی تحقیق کے مطابق جیسے جیسے انسانی چہرہ ارتقائی مراحل سے گزر کر چھوٹا اور سپاٹ ہوا، تو یہ ایسا کینوس بن گیا، جس میں بھنویں مختلف النوع جذبات کا اظہار کرسکتی ہیں۔
محقق پال او ہیگنس کا کہنا ہے کہ ہم نے بالادستی یا جارحیت کی جگہ مختلف النوع جذبات کے اظہار کو اپنالیا، جیسے جیسے چہرے چھوٹے ہوئے، پیشانی بڑی ہوتی گئی، چہرے کے مسل بھنوؤں کو اوپر نیچے حرکت دینے لگے اور ہم اپنے تمام لطیف جذبات کا اظہار ان کے ذریعے کرنے لگے۔اسی طرح پلکیں بھی آنکھوں کو اسی طرح کا تحفظ فراہم کرتی ہیں مگر ان کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔
ڈاکٹر اسٹیفنی کے مطابق پلکیں لگ بھگ منہ پر مونچھوں کی طرح ہوتی ہیں، جو لمبی اور حساس ہوتی ہیں، جب ان کو کچھ چھوتا ہے تو آنکھیں بند ہونے کا ردعمل دفاعی میکنزم کے طور پر متحرک ہوتا ہے، پلکوں کے بغیر اس ردعمل کو متحرک ہونے زیادہ وقت لگتا۔
انہوں نے بتایا کہ اگر پلکیں نہ ہوتیں تو جب تک کسی چیز کو آنکھوں کے اندر آتے نہیں دیکھتے تو یہ میکنزم متحرک نہیں ہوتا، جس سے انجری کا خطرہ بڑھتا، جبکہ پلکیں اس معاملے میں حساس ہیں جو برق رفتاری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے میکنزم کو متحرک کرتی ہیں۔پلکیں سیال مواد، مٹی اور دیگر اشیا کو بھی پکڑ لیتی ہیں اور آنکھوں کی نمی کو برقرار رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔