سچ خبریں:شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے اور سینکڑوں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ملک کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے بعد، تل ابیب نے اب سیاحت کی آڑ میں شام میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
صیہونی اخبار معاریو کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی سیاحتی کمپنی ترانوا نے شام میں قابض دہشت گرد گروپوں کو ایک غیرمعمولی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت دونوں ریاستوں کے درمیان سیاحتی تعاون کا آغاز کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت شام کے ساتھ کیا کر رہی ہے؟اقوام متحدہ میں دمشق کے نمائندے کا بیان
یہ تجویز صیہونی اسکالر مردخائی کیدار کے بیان کے بعد سامنے آئی، جس نے کہا کہ اس کے شام پر قابض دہشت گردوں سے اچھے تعلقات ہیں، کیدار نے مزید دعویٰ کیا کہ ان دہشت گرد گروہوں نے دمشق اور تل ابیب میں اپنے اپنے سفارت خانے کھولنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
ترانوا کمپنی کے سربراہ ڈیوڈ کلمن نے بتایا کہ اس نے شام کے سیاحتی دفاتر کی تنظیم کے سربراہ سے رابطہ قائم کیا ہے، اس کا دعویٰ ہے کہ شام کے تاریخی مقامات اور لاذقیہ و طرطوس کے خوبصورت ساحل صیہونی سیاحوں کو اپنی جانب راغب کر سکتے ہیں جس سے سالانہ ہزاروں صیہونی سیاح شام کا رخ کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، اسرائیل نے زمینی اور فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کی آڑ میں شام کے علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کا جنوبی شام کے آبی وسائل قبضہ کرنے کا خطرناک منصوبہ
قابل ذکے ہے کہ صیہونی ریاست سیاحت کے پردے میں شام میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے اور علاقائی جغرافیے کو تبدیل کرنے کی مہم چلا رہی ہے، یہ منصوبہ نہ صرف شام کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے بلکہ خطے کے استحکام کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔