کیا آسٹریلیا میں فلسطین کے حامی صیہونی ریاست کے ساتھ تجارتی معاہدہ منسوخ کرا سکیں گے؟

کیا آسٹریلیا میں فلسطین کے حامی صیہونی ریاست کے ساتھ تجارتی معاہدہ منسوخ کرا سکیں گے؟

?️

سچ خبریں:غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف آسٹریلیا میں وسیع پیمانے پر مظاہروں اور ساتھ ہی آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرنے کے اقدام کے باوجود، آسٹریلوی اور صہیونی حکام نے رواں ہفتے صیہونی مصنوعات کی فروخت کے لیے ایک تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں،یہ صورتحال توقع کے مطابق فلسطین کے حامی عوامی حلقوں میں سخت ردعمل پیدا کر سکتی ہے۔

فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی عالمی لہر، بالخصوص آسٹریلیا کی جانب سے اس اقدام اور ملک کے بڑے شہروں سڈنی اور بریزبن میں صہیونی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں نے صیہونی ریاست کو ایک نئی اور سنگین سفارتی تنہائی میں دھکیل دیا ہے۔
صہیونی ذرائع ابلاغ نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کو سیاسی زلزلہ  قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل جوابی اقدامات پر غور کر رہا ہے۔
اس تناظر میں آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز کے اس فیصلے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کریں اور ایک اسرائیلی سیاستدان کو ویزا جاری نہ کریں، تل ابیب میں شدید ردعمل پیدا کیا۔
 صیہونی ریاست نے جوابی طور پر مغربی کنارے میں تعینات آسٹریلوی سفارتکاروں کے ویزے منسوخ کیے اور مزید اقدامات کے لیے راہیں تلاش کرنا شروع کر دیں۔
تاہم صیہونی روزنامہ معاریو  کی ایک رپورٹ کے مطابق، صیہونی ریاست صیہونی ریاست آسٹریلیا میں اپنی سیاسی تنہائی کو کم کرنے کے لیے اقتصادی میدان میں سرگرم ہے، رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی کمپنی نے آسٹریلوی حکام کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت اسمارٹ سوٹ کیسز آسٹریلیا میں فروخت کیے جائیں گے۔
 اس مقصد کے لیے ایک ویب سائٹ قائم کی جائے گی اور ان مصنوعات کو ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا پر باضابطہ تشہیر کے ذریعے فروغ دیا جائے گا۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آسٹریلیا میں غزہ کے خلاف صہیونی نسل کشی پر مبنی کارروائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر چکے ہیں۔
 عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف سیاسی، قانونی اور میڈیا دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اقتصادی بائیکاٹ بھی تیز ہوا ہے۔ عوامی رائے عامہ اب کھل کر اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہی ہے اور یوں غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
یہ صورتحال کسی غیر معمولی واقعے سے کم نہیں، کیونکہ اسرائیل کے بائیکاٹ اور اس کی مصنوعات کے بائیکاٹ نے ایک عالمی عوامی رویے کی شکل اختیار کر لی ہے۔
 اسی لیے اگرچہ آسٹریلوی اور صیہونی حکام پسِ پردہ اقتصادی روابط کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن آسٹریلوی عوام کے عزم اور فلسطین کے حامی تحریکوں کے دباؤ کے تحت یہ کوششیں ناکام ہونے کا قوی امکان ہے۔
مبصرین کے مطابق، اگر صیہونی ریاست کے خلاف یہ بائیکاٹ مزید شدت اختیار کر گیا تو یہ عالمی سطح پر سیاسی اور اقتصادی تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے، ماضی میں بھی ویتنام جنگ کے دوران امریکی حکومت کو عوامی دباؤ کے باعث پسپائی اختیار کرنی پڑی تھی، اور یہی دباؤ اب اسرائیل کے خلاف بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

مشہور خبریں۔

ایشیائی، اسلامی ترقیاتی بینک کا فلڈ پروٹیکشن پروجیکٹ کیلئے 66.5 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا فیصلہ

?️ 10 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور اسلامی ترقیاتی

عرب ممالک کو مغربی پابندیوں کی کوئی پرواہ نہیں: لاوروف

?️ 17 جون 2023سچ خبریں:روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعے کے روز کہا

حماس کے سربراہ کی حسن نصراللہ کے ساتھ ملاقات

?️ 29 جون 2021سچ خبریں:لبنان کے دورے کے دوران حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ

کورونا وائرس کی تینوں ویکسینوں میں کیا مماثلت ہیں

?️ 9 فروری 2021اسلام آباد {سچ خبریں} دنیا بھر کے سائنس دانوں نے کورونا وائرس

ہندوستانی وکلا کا ہندو انتہا پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کا مطالبہ

?️ 1 جنوری 2022سچ خبریں:ہندوستانی وکلا نے مودی حکومت سے مسلمانوں کے قتل عام پر

طالبان اور داعش کے درمیان فرق

?️ 25 فروری 2022سچ خبریں:طالبان اور داعش کے درمیان بنیادی فرق نظریاتی ہے، طالبان نے

ایچیسن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن عہدے سے مستعفی

?️ 25 مارچ 2024لاہور: (سچ خبریں) ایچیسن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے اپنے

روس اپنےاہداف پر قائم

?️ 21 جولائی 2023سچ خبریں:روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا کہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے