سچ خبریں:عبرانی اخبارات نے امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اور اس کے اسرائیل پر اثرات پر خصوصی توجہ دی ہے، جبکہ بائیڈن حکومت کی جانب سے نیتن یاہو پر ممکنہ دباؤ کے حوالے سے بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
ہاآرتص : الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار ہاآرتص کے سینئر صحافی جودی مالٹز نے اپنی رپورٹ میں یہودی تنظیموں کے بیانات کا ذکر کیا، جنہوں نے امریکہ کو عالمی استحکام کی طاقت برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ اور لبنان کی صورتحال کے بارے میں آئندہ امریکی حکومت کا رویہ کیا ہوگا؟
انہوں نے خاص طور پر اس وقت اسرائیل کے لیے خطرات اور دشمنوں کے اتحاد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نداف تمیر:نداف تمیر، ایک سابق صیہونی سفارتکار، نے اپنے کالم میں ٹرمپ کے نعرے امریکہ کی عظمت بحال کریں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ نعرہ اسرائیل کی طاقت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
تمیر کے مطابق، ٹرمپ کی کامیابی روس کے صدر ولادیمیر روس، چین، اور شمالی کوریا جیسے ممالک کو اپنے مقاصد آگے بڑھانے میں مزید حوصلہ فراہم کرے گی، جو اسرائیل کے لیے چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔
یروشلم پوسٹ : یروشلم پوسٹ کی نائب ایڈیٹر تووا لازاروف نے ٹرمپ کی کامیابی کو اسرائیل کی چند محاذوں پر جاری جنگ کے لیے سفارتی بم قرار دیا، جس سے ایران اور اس کے حامیوں کے خلاف امریکی حمایت میں سوالات جنم لے سکتے ہیں۔
یدیعوت احرونٹ: یدیعوت احرونٹ کے تجزیہ کار رون بن یشای نے جیرڈ کشنر کے ٹرمپ کی نئی حکومتی ٹیم میں شامل نہ ہونے پر اسرائیل کے لیے خطرات کا ذکر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کی لبنان میں جنگ طول دینے کی سازش
ایتامار آخنر: ایتامار آخنر، یدیعوت احرونٹ کے سفارتی تجزیہ کار نے کہا کہ اسرائیل کو بائیڈن کے اقتدار میں رہتے ہوئے محتاط رہنے کی ضرورت ہے، اور بائیڈن کے پاس نتانیاهو سے حساب برابر کرنے کا اختیار ہو سکتا ہے۔