جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ترکی کیجانب سے شام میں قابض دہشتگردوں کے زیر کنٹرل واحد سرحدی گذرگاہ "باب الہوی” کے ذریعے ارسال کی جانے والی اقوام متحدہ کی انسانی امداد میں ایک سال کی توسیع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شام کے مستقل نمائندے بسام صباغ نے کہا کہ سلامتی کونسل کے مسودے پر رائے شماری کے بعد، روسی، چینی اور دیگر وفود نے انسانی صورتحال کو بہتر بنانے اور شام کے اندر محتاج افراد کو مدد فراہم کرنے کے اہم پہلوؤں پر کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفود نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسانیت کی بنا پر کی جانے والی سرگرمیاں متاثرہ لوگوں کو ہنگامی ضروریات کی فراہمی کے مقابلے میں وسیع تر ہیں اور ان میں پناہ گزینوں اور داخلی طور پر بے گھر افراد کی واپسی کے لئے پانی ، صحت ، تعلیم اور پناہ گاہوں کے منصوبوں کے ذریعے بنیادی خدمات کے لئے تعاون شامل ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز شام کو ارسال کی جانے والی انسانی امداد میں اکثریت آراء کے ساتھ 12 ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
شام کو یہ انسانی امداد وہاں قابض بین الاقوامی دہشتگردوں کے زیر تسلط واحد سرحدی گذرگاہ باب الہوی کے ذریعے، جو ادلب میں واقع ہے، ترکی کی وساطت سے بھیجی جاتی ہے جس میں شامی حکومت کو کسی قسم کی مداخلت کا حق حاصل نہیں جبکہ سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی یہ قرارداد روس و امریکہ کی باہمی مفاہمت کے بعد پیش کی گئی جو بعد ازاں تمام اراکین کی مثبت رائے کے ساتھ منظور کرلی گئی۔
اس حوالے سے منعقد ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس سے چین کے مستقل نمائندے نے شامی عوام کی امداد سمیت تمام معاملات میں شامی حکومت کے حق حاکمیت کا احترام بجا لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام اراکین، شامی عوام کے درد و الم کو جلد از جلد کم کرنے کے لئے مکمل تعاون کریں۔
یاد رہے کہ شامی حکومت سال 2011ء سے داعش و القائدہ سمیت متعدد عالمی دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے ملک پر مسلط وسیع جنگ کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ و یورپ کی جانب سے عائد کی گئی سخت ترین پابندیوں کا سامنا بھی کر رہی ہے جبکہ دنیا بھر میں پھیلے کورونا وائرس کے باعث وہاں انسانی صورتحال مزید ابتر ہو کر رہ گئی ہے۔