سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے بین الاقوامی ثالثوں کی جانب سے غزہ میں مزاحمتی تحریک کو غیر مسلح کرنے کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
اس تناظر میں، شہید رہنما یحیی السنوار کے ماضی میں دیے گئے تاریخی جواب نے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر زور پکڑ لیا ہے، جس میں انہوں نے اسرائیلی جارحیت اور مزاحمتی حق کے درمیان فرق کو واضح کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کو غیر مسلح کرنے پر اسرائیل کا اصرار ؛ وجہ ؟
الجزیرہ کے مطابق، السنوار نے ایک موقع پر کہا تھا کہ اسرائیل، جو جدید جنگی ہتھیاروں سے لیس ہے اور ہمارے بچوں و خواتین کو جان بوجھ کر قتل کرتا ہے، اس کا موازنہ ان لوگوں سے نہیں کیا جا سکتا جو سادہ ہتھیاروں سے اپنی قوم کا دفاع کرتے ہیں۔
ہمارے پاس جدید میزائل نہیں ہیں، لیکن جو بھی وسائل ہمارے پاس ہیں، انہی سے ہم مزاحمت کرتے ہیں۔
ہم سفید جھنڈا بلند نہیں کریں گے۔
ہم خاموشی سے مرنے کے لیے پیدا نہیں ہوئے تاکہ دنیا ہم سے خوش ہو جائے۔
حماس کے اس فیصلے پر فلسطینی عوام اور سوشل میڈیا صارفین نے بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔
محمود سالم نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے ہی مزاحمت نے واضح کر دیا تھا کہ اس کا اسلحہ غیر قابلِ مذاکرات ہے۔ ایک سال سے زیادہ گزرنے کے بعد بھی یہی اسلحہ سرخ لکیر ہے۔
هاشم نامی صارف نے لکھا کہ غزہ کی مزاحمت کا اسلحہ مذاکرات کے دائرے میں نہیں آتا۔ آزاد لوگ اپنے ہتھیار نہیں ڈالتے۔
عبدالسلام نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نہ غزہ میں اور نہ غرب اردن میں فلسطینیوں کا وجود برداشت کرتا ہے۔
سعید زیاد نے سوال اٹھایا کہ مصر کس طرح ایسی تجویز دے سکتا ہے؟ مزاحمتی اسلحہ ایک قومی اور مقدس اتفاق رائے ہے۔
خالد صفیف نے خوبصورت تمثیل دیتے ہوئے کہا کہ غزہ سے اسلحہ چھیننے کا مطلب ہے جیسے کسی دل سے کہا جائے کہ وہ اپنی دھڑکن سے دستبردار ہو جائے۔
ادہم ابوسلمیہ نے نشاندہی کی کہ اگر خلع سلاح امن کی ضمانت ہوتا، تو غرب اردن، جہاں کوئی مزاحمتی اسلحہ نہیں، وہاں بھی سکون ہوتا۔
لیکن وہاں بھی قتل، گرفتاری اور جلاوطنی جاری ہے۔
تحلیلگر محمد الاخرس نے تبصرہ کیا کہ جب اسرائیل سڑکوں سے ہتھیار نہیں ہٹا سکتا، تو وہ غزہ کی تنظیمی مزاحمت سے اسلحہ کس طرح چھیننے کا خواب دیکھ سکتا ہے؟ اصل میں اسلحہ، ظالموں سے چھینا جانا چاہیے، مظلوموں سے نہیں۔
خلع سلاح کی تجویز نہ صرف فلسطینی مزاحمت بلکہ پوری قوم کے لیے ناقابل قبول ہے۔ یحیی السنوار کا پیغام آج بھی مزاحمتی قوتوں کا منشور ہے کہ ہم زندہ رہنے کے لیے لڑتے ہیں، خاموشی سے مرنے کے لیے نہیں۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
بائیڈن کا وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی ممکنہ شکست کا انتباہ
نومبر
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کا بل منظور
دسمبر
کراچی پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی کا سمی دین بلوچ کی رہائی کا مطالبہ
اپریل
حکومت نے جہانگیر خان ترین گروپ کے ردِعمل کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا
مئی
میں مناظرہ ہار گیا: جو بائیڈن
جولائی
چین اور شام کی قربت تل ابیب کی گھبراہٹ کا باعث کیوں؟
اگست
اکٹھے کیے گئے فنڈز کو مقتول سری لنکن مینیجر کے اہل خانہ کے حوالہ کر دیا
جنوری
غزہ جنگ کا مغربی کنارے پر کیا اثر پڑے گا؟ صیہونی وزیر جنگ کی زبانی
دسمبر