بغداد (سچ خبریں) عراق میں موجود ایک امریکی عہدے دار نے عراقیوں سے اہم اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عراق میں موجود امریکوں کی جان بخش دیں اور ان پر آئے دن حملے کرنا بند کردیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک امریکی عہدے دار نے امریکی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے والے عراقی گروہوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عراق میں موجود امریکیوں سے کوئی تعلق نہ رکھیں جبکہ امریکی بھی انہیں کچھ نہیں کہیں گے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق العربیہ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے، عبوری اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ جوئے ہوڈ نے کہا کہ عراق میں امریکی ٹھکانوں پر حملوں میں اضافے کے باوجود امریکہ ان کے ساتھ کھلی جنگ میں مصروف نہیں ہے۔
ہوڈ نے عراق میں امریکی ٹھکانوں پر حملے کرنے والے تمام عراقی گروہوں کے لیئے عسکریت پسند کا لفظ استعماک کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ان میں سے کچھ عسکریت پسند اس کے بالکل مخالف ہیں کہ امریکہ داعش کے خلاف جنگ میں جو کچھ کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن ہم ان سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہ رکھیں اور ہمیں بھی ان سے کوئی تعلق نہیں ہوگا تاکہ ہم اس مشترکہ دشمن یعنی داعش سے لڑ سکیں۔
ہوڈ نے یہ دعویٰ کیا کہ عراقی گروہوں کی طرف سے امریکی ٹھکانوں اور فورسز پر بارہا حملوں سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے اور صرف داعش کو مزید راہ مل سکتی ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں امریکی ٹھکانوں پر تازہ ترین حملے کے بارے میں مقامی عراقی ذرائع نے جمعرات کی صبح اطلاع دی تھی کہ الناصریہ اور البصرہ صوبوں کے درمیان والے علاقے میں ایک امریکی قافلے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ حملے اس وقت ہوئے جب کہا جاتا ہے کہ امریکہ عراقی حکومت کے ساتھ امریکی فوجوں کی واپسی کے معاملے پر اسٹریٹجک مذاکرات میں تاخیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ قدس فورس کے کمانڈر ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی تنظیم حشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد عراق میں موجود امریکی قافلوں پر آئے دن شدید حملے ہورہے ہیں جس کی وجہ سے امریکا کو وسیع پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب عراقی مزاحمتی گروپوں کا اصرار ہے کہ عراقی حکومت کو پارلیمنٹ کی قرارداد کے مطابق غیر ملکی افواج کو عراق سے فوری طور پر نکال کر باہر کرنا چاہیئے۔