سچ خبریں: صیہونی حکومت نے دعوؤں اور الزامات سے بھری ایک معلوماتی فائل میں دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی بے گھر افراد کے لیے ریلیف اینڈ ایمپلائمنٹ ایجنسی (UNRWA) کے تقریباً 190 ملازمین نے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں حصہ لیا!
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نسل کشی کے مقدمے میں تل ابیب کے خلاف ہیگ کی عدالت کے فیصلے کے صرف ایک دن بعد صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد اور روزگار کے ادارے "UNRWA” کے خلاف الزامات عائد کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی اور یورپی ممالک کا فلسطینوں کے خلاف نیا ہتھکنڈا
کئی ممالک نے امریکی قیادت کو اس ایجنسی کے لیے اپنی امداد معطل کرنے کی ترغیب دی نیز اب چند دنوں کے بعد یو این آر ڈبلیو اے کے تقریباً 190 ملازمین پر یہ بے بنیاد الزامات دہرائے گئے ہیں!
روئٹرز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اس فائل میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ UNRWA کے تقریباً 190 ملازمین، جن میں "اساتذہ” بھی شامل ہیں، نے اس ایجنسی کی آڑ میں فلسطینی اسلامی مزاحمت (حماس) کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان Stephane Dujarric نے کہا کہ اس تنظیم کو ابھی تک باضابطہ طور پر کیس موصول نہیں ہوا ہے، تاہم الزامات لگائے جانے کے بعد اقوام متحدہ نے UNRWA کے متعدد ملازمین کو برطرف کر دیا، لیکن فلسطینیوں کا اصرار ہے کہ تل ابیب معلومات میں ہیرا پھیری اور جعلی دستاویزات کے ذریعے UNRWA کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
صیہونی حکومت کی کابینہ کے وزیر خارجہ یسرائیل کیٹس نے UNRWA کے سربراہ فلپ لازارینی کو برطرف کرنے کی درخواست کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 7 اکتوبر کے قتل عام میں UNRWA کے ملازمین ملوث تھے، لازارینی کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
روئٹرز کا دعویٰ ہے کہ یہ کیس ان کے پاس ایک ایسے ذریعے سے لایا گیا جس کا نام اور قومیت واضح نہیں کی گئی اور اسرائیلی انٹیلی جنس نے اسے اکٹھا کیا اور امریکہ کو فراہم کیا۔
یاد رہے کہ UNRWA نے غزہ کی پٹی میں 13000 افراد کو ملازمت دی ہے، تاہم امریکہ، انگلینڈ، جرمنی اور کینیڈا سمیت 10 سے زائد ممالک نے الزامات لگائے جانے کے بعد سے اس ایجنسی کی امداد بند کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: UNRWA کی امداد بند کرنے پر عرب لیگ کا ردعمل
7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد شروع ہونے والی غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک صیہونیوں کے وحشیانہ حملوں میں 26 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔