سچ خبریں:شام کے بارے میں ایران کے ساتھ معاہدے پر مبنی ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کے حالیہ الزامات کو لیکر روزنامہ تہران ٹایمز کا کہنا ہے کہ ترک وزیر خارجہ کے بیانات درست نہیں ہیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ فیدان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ملک نے ایران اور روس کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ وہ شام میں باغیوں کے حملے کے دوران بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کے لیے فوجی مداخلت نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور روس نے بشار الاسد کی حمایت کیوں نہیں کی؟ترکی کا دعوی
تاہم تہران ٹایمز سے ملنے والی اطلاعات سے پتا چلتا ہے کہ فیدان کا یہ دعویٰ دوحہ میں ہونے والے معاہدے سے ہم آہنگ نہیں ہے۔
ہاکان فیدان نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ سب سے اہم کام جو ہمیں کرنا تھا وہ روسیوں اور ایرانیوں سے بات کرنا تھا تاکہ یہ یقین دہانی ہو کہ وہ شام کے معاملات میں فوجی طاقت استعمال نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے روسیوں اور ایرانیوں سے بات کی اور انہیں صورتحال کی سمجھ آ گئی۔
تہران ٹایمز کا کہنا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق دوحہ میں حالیہ معاہدہ کے دوران یہ طے پایا تھا کہ شام کا مسئلہ سیاسی طور پر حل کیا جائے گا اور اسد حکومت اور مسلح اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔
مزید پڑھیں: شام کے بارے میں ایران ، ترکی اور روس کا مشترکہ بیان
اس معاہدے پر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی، ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے دستخط کیے تھے، مگر شام میں 18 دسمبر کو ہونے والے میدان جنگ کے واقعات نے ظاہر کیا کہ ترکی اس معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔