ماسکو (سچ خبریں) روس نے شام کے حالات کو خراب کرنے اور امریکا کی جانب سے شام میں دہشت گردوں کی مدد کرنے کے بارے میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے حالات کو خراب کرنے میں امریکی فوج اہم کردار ادا کررہی ہے اور اگر امریکی فوج شام سے نکل جائے تو شام میں امن و امان قائم ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روس، ایران، شام، عراق انفارمیشن ایکسچینج سینٹر کے فریم ورک کے اندر تعمیری تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے، روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام میں امریکی فوجیوں کی مسلسل غیر قانونی موجودگی کو شام میں عدم استحکام کی سب سے بڑہ وجہ قرار دے دیا۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ امریکی فوجیوں کا شام سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے شامی سرزمین پر اپنی فوجی موجودگی کو مستحکم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے جو اس خطے کی صورتحال کو خراب کرنے کی سب سے بڑی کوشش ہے۔
اس سفارتکار نے کہا کہ پینٹاگون کے عہدیدار عوام سے یہ حقیقت چھپا رہے ہیں کہ امریکی فوجی دستے شامی حکومت کی اجازت کے بغیر شامی سرزمین پر ہیں، اسی لئے ان کی موجودگی غیر قانونی ہے، اگرچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اپنے فوجی دستوں کو مضبوط بنانے کی کوششیں کررہا ہے لیکن ہماری رائے میں یہ مسئلہ شام اور پورے مشرق وسطی کی صورتحال کو معمول پر لانے اور اسے مستحکم کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوگا، کیونکہ اصلی مسئلہ یہ ہے کہ امریکی شام میں بالکل مختلف مقصد کے حصول کے لیئَ کام کررہے ہیں جس کے بارے میں کئی بار بات کی جا چکی ہے۔
زاخارووا نے زور دے کر کہا کہ روس نے شام کی سرزمین پر دہشت گردی کے بین الاقوامی تنظیموں کو دبانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، ان کے بقول، بغداد میں دہشت گرد گروہوں خصوصا داعش سے لڑنے کے لئے انفارمیشن ایکسچینج سنٹر کے فریم ورک میں، روس، ایران، شام اور عراق کے مابین بہت موثر فوجی تعاون جاری ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں میں باقی دہشت گردوں جڑوں کو ختم کرنے میں عراقی اور شامی حکومتوں کے درمیان تعاون بھی خطے کی صورتحال کو مستحکم کرنے کا ایک اہم عنصر ہے، اور روسی فریق اس سلسلے میں تمام ضروری مدد فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل پینٹاگون کے ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ امریکی فوج اس وقت شام سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتی، کیونکہ واشنگٹن حکام کے مطابق، اس ملک میں دہشت گردی کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
اپنی پریس کانفرنس کے ایک اور حصے میں، ماریہ زاخارووا نے کچھ مغربی ممالک کی کی جانب سے منسک ایئر پورٹ پر ریانیر مسافر طیارے کے جبری لینڈنگ میں روس کے ملوث ہونے کے الزام لگانے کی کوششوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ منسک ایئر پورٹ حادثے میں روس کی ممکنہ شمولیت کے بارے میں قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں اور روس، بیلاروس کے واقعے کی مکمل اور حقیقت پسندانہ تحقیقات کی امید کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ کچھ مغربی ممالک کی جانب سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ماسکو بھی اس واقعے میں ملوث ہوسکتا ہے، لیکن اس طرح کے الزامات سراسر بے بنیاد ہیں۔