سچ خبریں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے اپنے خطاب میں اسرائیل کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کرنا ایک جنگی جرم ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اردن کے بادشاه عبداللہ دوم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے وابستہ مراکز ایک سال سے اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے اقوام متحدہ کی ساکھ بکھر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جان بوجھ کر لوگوں کو بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے: برطانوی وزیر خارجہ
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس وقت دنیا کی سب سے خطرناک صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، بین الاقوامی قانون کی کچھ ممالک کے لیے مراعات دی گئی ہیں، جبکہ دیگر اس سے محروم ہیں۔
سات اکتوبر کو ہونے والے واقعات اور اتنی بڑی تباہی کا کوئی جواز نہیں ہے، اسرائیل نے اب تک کسی بھی جنگ سے زیادہ بچوں اور امدادی کارکنوں کو قتل کیا ہے۔
بادشاہ اردن نے زور دیا کہ ہم بیت المقدس میں بڑھتی ہوئی تشدد کی لہر اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس کی حمایت کے خلاف ہیں، ہم فلسطینیوں کی جبری بےدخلی کی مخالفت کرتے ہیں اور اسے ایک جنگی جرم سمجھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: الزیتون اسکول کے خلاف جنگی جرم کس کی سرپرستی ہوا؟ حماس کا بیان
عبداللہ دوم نے مغربی کنارے میں صیہونی آبادکاروں کے بےمثال تشدد کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ عالمی برادری نے آسان راستہ اپناتے ہوئے اسرائیلی قبضے کو قبول کر لیا ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا کہ غزہ کی جنگ کا فوری طور پر خاتمہ ہونا چاہیے۔