سچ خبریں:اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) کے ایمرجنسی امور کے انچارج نے نیویورکر جریدے کو غزہ کی موجودہ صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل نے گزشتہ ایک ماہ سے شمالی غزہ کے محصور علاقوں میں کسی بھی قسم کی غذائی اشیاء کی ترسیل پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) کے ایمرجنسی امور کے انچارج نے کہا کہ خوراک کی حفاظت کے لیے مربوط فیز ون ہنگامی کمیٹی (IPC) کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے کچھ علاقے قحط کے دہانے پر ہیں۔
اسرائیلی محاصرے کے سنگین اثرات
نیویورکر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ میں امدادی سرگرمیاں انتہائی محدود ہو گئی ہیں۔
گزشتہ موسم گرما میں غذائی اور طبی امداد کی فراہمی میں کچھ پیشرفت ہوئی تھی، لیکن اگست 2023 میں اسرائیلی حکام نے ان امدادی سرگرمیوں کو روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی پٹی میں موجودہ انسانی صورتحال؛ فلسطینی وزیر صحت کی زبانی
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ میں انسانی بحران انتہائی تشویشناک شکل اختیار کر چکا ہے۔
امریکہ کا اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کا انتباہ
صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن، جن کی حکومت اسرائیل کو مسلسل اسلحہ فراہم کر رہی ہے، نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر انسانی امداد کی رسائی بہتر نہ ہوئی تو اسلحے کی فراہمی میں کمی کی جا سکتی ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل پر 43000 سے زائد ہلاکتوں کے باوجود محاصرے کو برقرار رکھنے کا الزام ہے۔
اسرائیلی حکومت کا UNRWA پر پابندی کا فیصلہ
نیویورکر کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے گزشتہ ماہ کے آخر میں دو نئے قوانین منظور کیے، جن کے تحت اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کو جنوری 2024 کے بعد اسرائیل میں کام کرنے سے روک دیا جائے گا۔
اسرائیلی حکام نے UNRWA کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے عملے میں حماس کے ارکان شامل ہیں، لیکن ان الزامات کے لیے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے گئے۔
UNRWA کے کام پر تباہ کن اثرات
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر سے پہلے UNRWA کے 13,000 فلسطینی اہلکار غزہ میں سرگرم تھے۔
اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں یہ امدادی نیٹ ورک شدید متاثر ہو چکا ہے، جس سے لاکھوں فلسطینی مہاجرین کے لیے زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔
عالمی برادری سے فوری اقدام کی اپیل
یہ صورتحال عالمی برادری کے لیے ایک فوری چیلنج ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں نے زور دیا ہے کہ غزہ کے عوام کو انسانی امداد کی فوری فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ اس بحران پر قابو پایا جا سکے۔
غزہ میں سنگین انسانی بحران: UNRWA کے سینئر اہلکار کا انکشاف
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے سینئر اہلکار لوئز واٹررج نے شمالی غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے نیویورکر کو بتایا کہ گزشتہ ایک ماہ شمالی غزہ کے لیے جنگ کے بدترین مراحل میں سے ایک رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کے کئی علاقے مکمل محاصرے میں ہیں اور گزشتہ ایک ماہ سے غذائی امداد کی رسائی مکمل طور پر بند ہے۔
امدادی سرگرمیوں پر پابندی اور بحران کی شدت
واٹررج نے انکشاف کیا کہ ہماری جانب سے انسانی امداد کی رسائی کے لیے دی جانے والی تمام درخواستیں اسرائیلی حکام نے مسترد کر دی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شمالی غزہ میں موجود پانی کے کنویں یا تو بمباری کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہیں یا ایندھن کی قلت کے باعث بند ہو گئے ہیں۔
ہمارے عملے کو اپنی جان بچانے کے لیے فرار ہونا پڑا، جس کے باعث ان کنوؤں تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
قیامت جیسی صورتحال
واٹررج نے شمالی غزہ میں موجودہ حالات کو قیامت کے مناظر سے بھی زیادہ ہولناک قرار دیا،انہوں نے بتایا کہ لاشیں سڑکوں پر پڑی ہیں، تین ہسپتال مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور کچھ ڈاکٹروں کو گرفتار کیے جانے کی اطلاعات ہیں،یہ صورتحال غزہ میں موجود امدادی سرگرمیوں اور انسانی بحران کی شدت کو واضح کرتی ہے۔
عالمی برادری سے فوری اقدام کی اپیل
غزہ کے حالات مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں، جہاں اسرائیلی محاصرہ اور امدادی اداروں کی راہ میں رکاوٹیں انسانی بحران کو مزید شدید کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ شمالی غزہ میں محصور عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کی جا سکیں اور ان کے دکھوں کا ازالہ کیا جا سکے۔
غزہ کے لیے عالمی اقدام ناگزیر
غزہ کے حالات، خاص طور پر شمالی علاقوں میں، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر عملی اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
محاصرے کی شدت اور قیامت کے مناظر
لوئز واٹررج، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے سینئر اہلکار، نے انکشاف کیا کہ شمالی غزہ میں صرف ایک سرجن باقی بچا ہے اور عوام اپنی مدد آپ کے تحت زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حالات قیامت کے مناظر سے بھی زیادہ خوفناک ہیں۔
مسلسل بمباری نے رہائشی عمارتوں، ہسپتالوں، اور اسکولوں کو تباہ کر دیا ہے، جبکہ ہزاروں افراد اپنے گھروں میں محصور ہیں اور ان کے پاس خوراک اور پانی ختم ہو چکا ہے۔
محاصرے کا شکار علاقے اور متاثرین
واٹررج کے مطابق، وادی غزہ لائن کے شمال میں تقریباً 400000 افراد آباد ہیں، جن میں جبالیا، بیت حانون، اور بیت لاہیا کے علاقے سب سے زیادہ محاصرے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں تقریباً 70,000 لوگ موجود ہیں، جبکہ 100000 سے زائد افراد پہلے ہی ان علاقوں کو چھوڑ کر شہر غزہ منتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آوارہ افراد کی نگرانی کرنے والے امدادی کارکن خود بھی محاصرے اور بمباری کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
مسلسل نقل مکانی اور بمباری کی سفاکی
واٹررج نے واضح کیا کہ جب میں شمالی غزہ کے محاصرے کی بات کرتا ہوں، تو اس کا مطلب ہے کہ جبالیا، بیت حانون، اور بیت لاہیا ایسے علاقے ہیں جہاں ہمیں 6 اکتوبر سے کوئی رسائی نہیں ملی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں شہر غزہ میں دو اسکولوں پر بمباری کی گئی، جہاں لوگ پناہ لینے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ناقابل تصور صورتحال ہے، جہاں لوگ 14 یا 15 مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ وہ شہر غزہ کی طرف جاتے ہیں، اور پھر وہاں بھی بمباری کا سامنا کرتے ہیں۔
انسانی بحران کی شدت
محاصرے، مسلسل نقل مکانی، اور بمباری نے غزہ کے لوگوں کو ناقابل تصور مصائب میں مبتلا کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے فوری انسانی امداد اور محاصرے کے خاتمے کی اپیل کی ہے تاکہ اس بحران کو کم کیا جا سکے۔
شمالی غزہ کی موجودہ صورتحال؛ اقوام متحدہ کے چشم دید اہلکار کی رپورٹ
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے سینئر اہلکار لوئز واٹررج نے شمالی غزہ کی موجودہ صورتحال کو شدید غیر انسانی اور ناقابل تصور قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ حقیقت ہے جس کا سامنا شمالی غزہ کے لوگ اس وقت کر رہے ہیں۔
امدادی سرگرمیوں کی معطلی اور رکاوٹیں
واٹررج نے بتایا کہ شمالی غزہ میں امدادی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہو چکی ہیں اور اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعاون کے خاتمے نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ امدادی سامان بھیجنے کی درخواست کرتے ہیں، لیکن ہمیں اکثر مسترد کیے جانے کی اطلاع ملتی ہے، ہماری درخواستوں کو مسترد کر دیا جاتا ہے اور ہمیں یہ بھی نہیں بتایا جاتا کہ کیوں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ امدادی سامان کی ترسیل محض ٹرک میں سامان لوڈ کر کے پہنچانے کا عمل نہیں رہا، بلکہ ہر مشن کو اسرائیلی حکام کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے انجام دینا پڑتا ہے۔
UNRWA کے کردار کی اہمیت
جنگ سے پہلے، UNRWA غزہ میں زندگی کے ہر پہلو میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ اسکول، طبی مراکز، اور تقسیم کے مراکز جیسے ادارے غزہ کے لوگوں کے لیے امید کی علامت تھے۔
واٹررج نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے پہلے UNRWA ہر گلی میں موجود تھا، لیکن اب ہمارے تقریباً 85 فیصد انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا یا تباہ کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے UNRWA کے ساتھ تعاون کا خاتمہ
اسرائیل نے باضابطہ طور پر UNRWA کے ساتھ تعاون ختم کر دیا ہے، جس کے اثرات انسانی امداد کی سرگرمیوں پر سنگین ہو سکتے ہیں۔
واٹررج نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی حکام کے ساتھ ہم آہنگی کا نظام ختم ہو جائے تو ہماری سرگرمیاں مفلوج ہو جائیں گی، اور عملے کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی،انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی تقریباً ناممکن ہو جائے گی۔
90 روزہ عبوری مدت اور آئندہ اقدامات
اسرائیلی حکومت نے UNRWA کے ساتھ تعاون ختم کرنے کے لیے 90 روزہ عبوری مدت کا اعلان کیا ہے،واٹررج نے کہا کہ ہم اس وقت 90 روزہ عبوری مدت میں ہیں، اور اس کے بعد کے اقدامات کے بارے میں ہمیں مزید معلومات ملنے کی امید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ مکمل طور پر تعلقات منقطع کرنے کا عمل ہے یا کچھ حد تک بات چیت جاری رہے گی۔
نتیجہ
شمالی غزہ کی موجودہ صورتحال عالمی برادری کے لیے ایک فوری چیلنج ہے۔ امدادی سرگرمیوں کی معطلی، انفراسٹرکچر کی تباہی، اور انسانی بحران کی شدت واضح کرتی ہے کہ فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں نے غزہ کے عوام کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے اور اسرائیلی محاصرے کے خاتمے کے لیے عالمی برادری سے اپیل کی ہے۔
موجودہ صورتحال کا اثر
UNRWA کے اہلکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے تعاون ختم کرنے کا فیصلہ نہ صرف انسانی امدادی سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹ بنے گا بلکہ غزہ کے عوام کے لیے شدید نقصان دہ ہوگا، یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب غزہ کے عوام پہلے ہی بدترین انسانی بحران سے دوچار ہیں۔
مزید پڑھیں: حماس کیسے ختم ہو سکتی ہے؟ نیتن یاہو کا وہم
امدادی سامان کی ترسیل پر پابندی اور امدادی تنظیموں کی سرگرمیوں کی معطلی غزہ کے حالات کو مزید خراب کر سکتی ہے،اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امداد تک رسائی نہ ہونے سے غزہ کے عوام کی زندگیوں پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، اور ان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو گا۔
یہ فیصلہ عالمی برادری کے لیے ایک اہم چیلنج کے طور پر ابھرا ہے، جس کا فوری اور مؤثر جواب ضروری ہے تاکہ غزہ کے عوام کو درپیش بحران میں کمی لائی جا سکے۔