سچ خبریں:فرانس کی دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت قومی محاذ کے اعلیٰ عہدیدار نے بریکس ممالک کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت کو تسلیم کر لیا ہے۔
فلوریان فیلیپو، جو قومی محاذ کے نائب ہیں، نے روسی خبر رساں ایجنسی اسپوٹنک کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بریکس کی اقتصادی بالادستی کا دور شروع ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بریکسی دنیا: مغرب کے لیے بڑا ڈراؤنا خواب؛ کیا امریکہ اور یورپ چودھری نہیں رہے؟
ان کے مطابق مغربی ممالک اس اقتصادی طاقت کے سامنے کچھ کرنے سے قاصر ہیں اور کبھی بھی بریکس کی اس بالادستی کے خلاف کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھا سکیں گے۔
بریکس کا سولہواں سربراہی اجلاس
بریکس ممالک کا سولہواں سربراہی اجلاس 22 سے 24 اکتوبر کو روس کے شہر کازان میں منعقد ہوگا، جس میں رکن ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے،یہ اجلاس بریکس کی 2024 میں روسی سربراہی کے سالانہ پروگرام کے تحت منعقد ہو رہا ہے، جس کا مرکزی نعرہ عالمی ترقی اور سلامتی کے لیے کثیرالجہتی کو مضبوط بنانا ہے۔
بریکس کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت
بریکس ممالک، جن میں برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، عالمی اقتصادی میدان میں ایک بڑی طاقت بن چکے ہیں۔ اس کی وجہ سے عالمی سیاسی اور اقتصادی نظام میں مغربی تسلط کمزور ہو رہا ہے، اور کثیرالجہتی کی جانب رجحان بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بریکس اقتصادی طاقت میں کہاں پہنچ چکا ہے؟ روسی صدر کی زبانی
فرانس کی دائیں بازو کی جماعت کا اعتراف بریکس ممالک کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اہمیت اور مغربی ممالک کی محدود طاقت کو اجاگر کرتا ہے۔
بریکس کی جانب سے عالمی کثیرالجہتی کو فروغ دینے کی کوششیں مستقبل کی عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔