سچ خبریں: روس کے صدر نے شمالی کوریا کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے طویل المدتی تعلقات کی دستاویز تیار ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کے دوران پیونگ یانگ میں اعلان کیا کہ روس امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی عالمی سامراجی ی پالیسیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس، چین اور شمالی کوریا ہماری سلامتی کے لیے خطرہ:جاپان
انہوں نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے تعلقات برابری اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، پیوٹن نے کہا کہ ایک نئی بنیادی دستاویز تیار کر لی گئی ہے جو شمالی کوریا اور روس کے طویل المدتی اور پائیدار تعلقات کی بنیاد بنے گی، پیوٹن نے شمالی کوریا کی جانب سے ماسکو کی خارجہ پالیسی کی بے دریغ حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج کی گفتگو مفید ثابت ہوگی۔
روسی صدر نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ان کی اگلی ملاقات اور گفتگو روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوگی۔
گزشتہ روز روسی میڈیا نے اعلان کیا کہ روسی صدر کی سرکاری قانونی معلومات کی ویب سائٹ پر شائع شدہ معلومات کے مطابق، ولادیمیر پیوٹن نے شمالی کوریا کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اپنی وزارت خارجہ کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
پیوٹن گزشتہ روز منگل کو 24 سال بعد پہلی بار شمالی کوریا کے دارالحکومت میں شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے لیے پہنچے۔
پیوٹن نے شمالی کوریا کے سفر کے آغاز پر اس ملک کے اخبار نودونگ سینمون میں ایک کالم شائع کرتے ہوئے شمالی کوریا کی دوستی اور حمایت کا شکریہ ادا کیا اور زور دیا کہ ماسکو پیونگ یانگ کو اس کی آزادی اور شناخت کی جدوجہد میں مدد فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ روس مسلسل شمالی کوریا اور اس کے بہادر عوام کی دشمن، خطرناک اور جارحانہ طاقتوں کے خلاف لڑائی، آزادی، شناخت اور ترقی کی راہ کے آزادانہ انتخاب کے حق کی حمایت کرتا آیا ہے اور کرتا رہے گا۔
مزید پڑھیں: ایشیا اور بحرالکاہل میں امریکی فوجی اہداف روس، چین اور شمالی کوریا کے لیے خطرہ
پیوٹن نے پیونگ یانگ کو اپنا مخلص اور ہم خیال حامی قرار دیا جو عدل و انصاف پر مبنی کثیر القطبی عالمی نظام کے ظہور کو روکنے کی مغربی خواہشات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے،پیوٹن نے مزید کہا کہ امریکہ جن قواعد پر مبنی نظام کو دنیا پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے وہ دوہرے معیارات پر مبنی ایک نو استعماری عالمی آمریت کے سوا کچھ نہیں۔