سچ خبریں:لیبیا میں سابق وزیر خارجہ نجلاء المنقوش اور اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے درمیان ملاقات کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد طرابلس میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔
رشیا ٹوڈکے کی رپورٹ کے مطابق، طرابلس کے علاقے سوق الجمعہ میں مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگا کر اور راستے بند کر کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا کے انتخابات میں خلیفہ حفتر اور قذافی صیہونی حکومت کے دو اہم آپشن
مظاہرین نے لیبیا کی حکومت کے استعفے کا مطالبہ کیا اور یاد دلایا کہ لیبیا کے قوانین کسی بھی صہیونی شخصیت کے ساتھ تعلقات کو جرم قرار دیتے ہیں، انہوں نے لیبیا کے اٹارنی جنرل سے وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
یہ احتجاج 2023 میں اٹلی میں ہونے والی اس خفیہ ملاقات کی اطلاعات کے بعد ہوا، جس کا انکشاف اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونٹ نے کیا تھا، اس وقت بھی لیبیا بھر میں شدید احتجاج دیکھنے کو ملا تھا۔
واضح رہے کہ لیبیا میں عوام کا غم و غصہ نہ صرف اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں پر مرکوز ہے بلکہ یہ مظاہرے حکومت کے خلاف وسیع تر عدم اعتماد کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات لیبیا کے قومی وقار اور فلسطینی کاز کے ساتھ غداری کے مترادف ہیں۔ عوام کی جانب سے ان کوششوں کو قومی خودمختاری پر حملہ سمجھا جا رہا ہے، اور وہ اس سلسلے میں حکومت سے فوری اور واضح اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: قبرس کیسے مزاحمتی محور کے خلاف شرارت کے مثلث کا اڈہ بنا؟
یہ مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ لیبیا کے عوام اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے کسی بھی قدم کو مسترد کرتے ہیں اور اپنی پوزیشن واضح طور پر برقرار رکھنے کے لیے تیار ہیں۔