سچ خبریں:اسرائیلی میڈیا رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اس ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو کا دفتر متعدد خطرناک کیسز میں براہ راست ملوث ہے۔
فلسطینی خبر رساں ادارے سما کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو کا دفتر چار حساس اور خطرناک کیسز میں ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گالانت اور نیتن یاہو دفتر کے سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ
چینل 13 نے اعلیٰ حکام کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو کا دفتر کسی مجرمانہ تنظیم کی طرح کام کر رہا ہے۔
چینل 12، جو اسرائیلی حکومتی اور سیکیورٹی اداروں سے منسلک ہے، نے مزید بتایا کہ نیتن یاہو کے دفتر نے 7 اکتوبر 2023 کے حوالے سے پروٹوکول میں تبدیلی کی کوشش کی۔
چینل 12 نے ایک اسرائیلی سیاسی عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ نیتن یاہو کے قریبی حلقے انہیں ہر قسم کے الزامات سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
معاریو اخبار کے مطابق، اسرائیلی کابینہ کے قانونی مشیر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف حساس معلومات کے لیک ہونے پر تحقیقات ممکن ہیں۔
حال ہی میں نیتن یاہو کے دفتر سے حساس معلومات کے افشا نے اسرائیل میں ایک سنگین بحران کو جنم دیا، جس نے سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔
اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے مطابق، اس معلومات کے لیک ہونے کے باعث مقبوضہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
واللا ویب سائٹ نے اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یولی یوئل الدشتائن، جو لیکود پارٹی کے رکن اور نیتن یاہو کے مشیر ہیں، کو ان مشتبہ افراد میں سے ایک قرار دے کر گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کے خلاف ایران کی کارروائی پر نیتن یاہو کے دفتر کا ردعمل
پہلے یہ اطلاع تھی کہ حساس معلومات اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سے چوری ہوئی اور پھر نیتن یاہو کے قریبی حلقوں کے ذریعے غیر ملکی میڈیا تک پہنچ گئی۔ اطلاعات کے مطابق، الدشتائن نے یہ فوق محرمانہ معلومات جرمن اخبار بیلد اور انگلش اخبار جوئیش ژورنل کو فراہم کی۔
نیتن یاہو کو پہلے بھی متعدد الزامات، بشمول مالی بدعنوانی کے کیسز کا سامنا رہا ہے۔