میانمار (سچ خبریں) میانمار کے کیرن نسل کے گوریلاز نے باغی فوج کے بیس پر قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں فوجی حکومت کے مخالفین میں خوشی کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع پورٹ کے مطابق گوریلا کے ترجمان، تھائی لینڈ کے سینئر عہدیدار اور ایک امدادی کارکن نے بتایا کہ میانمار کی فوج کئی گھنٹوں بعد کیرن فورس کے زیرقبضہ گاؤں پر فضائی حملے کیے۔
میانمار سے آزادی کے لیے لڑنے والی مرکزی اقلیتی جماعت کیرن نیشنل یونین (کے این یو) کے ترجمان نے کہا کہ اس کے مسلح ونگ نے صبح 5 بجے حملہ کیا اور صبح ہونے تک اس کو جلا دیا، کے این یو کے امور خارجہ کے سربراہ پیڈو سا ٹا نی نے کہا کہ جانی نقصان کا اب تک حتمی علم نہیں۔
تھائی لینڈ کے سرحد کے قریب میانمار کے مشرقی علاقے پر قابض کے این یو ملک میں آنگ سان سوچی کو برطرف کر کے حکومت پر قابض فوجی کے خلاف مزاحمت کرنے والی تحریکوں کی اتحادی جماعت ہے، کے این یو کے مسلح ونگ کیرن نیشنل لیبریشن آرمی کہلاتی ہے۔
تھائی لینڈ کی طرف سے سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیلوین ریور کے کنارے میں قائم حکومتی بیس میں شدید فائرنگ کی آوازوں کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے، یہ دریا میانماور کو تھائی لینڈ سے الگ کرتا ہے۔
گوریلا کی ویب سائٹ کیرن انفارمیشن سینٹر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ تھائی لینڈ کے گاؤں مائی سیم لائیپ کے عقب میں واقع علاقے میں 7 فوجیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی۔
میانمار کی فوج پر حملہ کرنے والے کے این ایل کی فائیو بریگیڈ کے پیڈومان مان کا کہنا تھا کہ میانمار کی فوج دوپہر سے پہلے ہی فضائی کارروائی کی لیکن وہاں ہونے والی جانی نقصان سے لاعلم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضائی کارروائی سنگین جنگی جرم ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوجی حکومت کو ان کارروائیوں سے باز رکھے۔
میانمار کے صوبے مائی ہانگ سون کے گورنر سیتھیچائے جنڈالاؤنگ نے نیوزکانفرنس میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کیرن گوریلاز نے میانمار کے بیس پر قبضہ کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے دوران تھائی لینڈ کے طرف موجود ایک خاتون ہوئی فائر لگنے سے زخمی ہوئی ہیں تاہم تقریباً 450 افراد کو مائی سیم لیپ گاؤں سے نکال لیا گیا۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو میانمار کی فوج نے ملک میں منتخب سیاسی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور دیگر سیاست دانوں سمیت آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مختلف الزامات کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔
فوج کے اس عمل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو تا حال جاری ہے، جس میں اب تک فورسز کی جانب سے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، جس کے باعث متعدد مظاہرین ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
منتخب اراکین پارلیمنٹ کے گروپ، جو روپوش ہیں، کی جانب سے ایک خفیہ پارلیمنٹ قائم کی گئی ہے جسے انہوں نے کمیٹی برائے پیئیڈونگسو ہلوٹو (چی آر پی ایچ) کا نام دیا ہے، جس کا مقصد فوجی حکومت کی مذمت کرنا ہے۔