سچ خبریں:ایک صہیونی ماہر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے سعودی عرب میں نیوم سٹی کی تعمیر کے لیے 12 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، یہ سرمایہ کاری سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بڑھتے ہوئے اشاروں میں سے ایک ہے۔
یمن کی ایک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صہیونی سائنسی مرکز کے رکن پروفیسر الیگزینڈر بلای نے کہا ہے کہ سعودی عرب اردن کی طرز پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے خاموشی سے اقدامات کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لا سکیں گے؟
انہوں نے اردن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اعلان سے تین دہائیاں قبل ہی اردن کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کر لیے تھے حتیٰ کہ اردن کے شاہی محل کے گھاس کے میدان بھی اسرائیل نے فراہم کیے تھے۔
پروفیسر بلای نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے بحر احمر کے ساحل پر واقع نیوم سٹی میں 12 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل جب وہ ریاض مدعو کیے گئے تھے، تو اسرائیلی پاسپورٹ ہونے کے باوجود سعودی حکام نے ان کی آمد کے لیے سہولت فراہم کی۔
بلای کا کہنا تھا کہ میں نے ریاض میں عبری زبان میں بات کی اور خود کو پیرس سے زیادہ محفوظ محسوس کیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کا ریاض میں کتنا اثر و رسوخ ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی صیہونی دوستی کیوں نہیں ہو سکتی؟
صیہونی پروفیسر کے مطابق، محمد بن سلمان اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور اسرائیلی شہریوں کے لیے سعودی عرب کا سفر آسان بنانے کے حامی ہیں، اسی طرح سعودی مصنوعات کو اسرائیل میں داخل کرنے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔