سچ خبریں:سینئر علاقائی تجزیہ کار نے دو اہم واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صہیونیوں کی جنگ میں شکست کی نمایاں علامتیں ہیں، انہوں نے لکھا کہ حزب اللہ کی جانب سے شمال سے انخلا کے حکم کے بعد بھاگنے والے اسرائیلی شہریوں کی ایک نئی لہر سامنے آئی ہے۔
روزنامہ رأی الیوم کے ایڈیٹر اور ممتاز فلسطینی تجزیہ کارعبدالباری عطوان نے اپنے تازہ ترین اداریے میں شمالی مقبوضہ علاقوں میں حزب اللہ کی مؤثر کارروائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جب حزب اللہ نے صیہونی ریاست کے 25 شمالی علاقوں کے صہیونی باشندوں کو بلا تاخیر اپنے گھروں کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے (یاد رہے، یہ حکم ہے، وارننگ نہیں) کیونکہ یہ علاقے لبنانی مزاحمتی فورسز کی میزائل اور ڈرون حملوں کے لیے جائز فوجی اہداف ہیں، تو یہ واقعہ عرب-صہیونی تنازعہ کی تاریخ میں ایک غیر معمولی موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حیفا آپریشن کا پیغام؛ شمال میں صیہونیوں کی نقل مکانی کی ایک نئی لہر کا آغاز
عطوان نے مزید کہا کہ حزب اللہ کا یہ حکم دشمن صہیونی فورسز کی لبنان کے خلاف جنگ میں مداخلت کی کوششوں کا جواب ہے۔
یہ بیان حزب اللہ کی خصوصی فورس رضوان بریگیڈ کے شمالی فلسطین کے علاقے الجلیل کی آزادکاری کی تیاری کا پیش خیمہ بھی ہے، حزب اللہ کے اس حکم کے بعد اسرائیلی فورسز کے خلاف حزب اللہ کی مزاحمتی کارروائیوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے، ان کارروائیوں میں حزب اللہ کے میزائل اور ڈرون حملے مقبوضہ فلسطین کے اندر حیفا، تل ابیب، صفد، عکا، طبریہ اور پورے الجلیل تک پہنچ چکے ہیں۔
اداریے میں مزید کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کا صہیونی شہریوں کو شمالی فلسطین کے علاقوں کو خالی کرنے کا حکم، صہیونی فوج کی طرف سے لبنانیوں اور غزہ کے شہریوں کو بمباری سے قبل علاقے چھوڑنے کے مطالبے کے ردعمل میں ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں معصوم شہری زخمی اور شہید ہوئے ہیں، مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ صہیونی قابضین انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں۔
عرب زبان اس تجزیہ کار نے کہا کہ حزب اللہ اس وقت دشمن صہیونی کے خلاف دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جس کا مقصد تمام صہیونی علاقوں کو نشانہ بنانا ہے، کیونکہ صہیونی بستیاں عملی طور پر قابض فوج کے عسکری مراکز اور اہداف ہیں۔
اگر صہیونی باشندے حزب اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کریں گے تو ان کی جان خطرے میں ہوگی، سب کو معلوم ہے کہ صہیونی بستیوں کو قابض فوج کے عسکری اڈوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جو لبنان کے دیہاتوں اور شہروں پر حملے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، شمالی فلسطین میں ہزاروں صہیونی باشندے حزب اللہ کے حملوں کے خوف سے نقل مکانی کر رہے ہیں، جس کی صہیونی میڈیا اور ٹی وی چینلز نے تصدیق کی ہے۔
توقع ہے کہ شمالی فلسطین میں آنے والے دنوں میں بے گھر ہونے والے صہیونیوں کی تعداد 200000 سے تجاوز کر جائے گی، جو اس بات کی علامت ہے کہ صہیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی لبنان کے خلاف جنگ ناکام ہو چکی ہے، انہوں نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے اور بے گھر لوگوں کو واپس لانے کا ہدف مقرر کیا تھا، جو پورا نہیں ہو سکا۔
عطوان نے کہا کہ لبنان پر صہیونی جارحیت کا نتیجہ صہیونیوں کے لیے منفی نکلا ہے، کیونکہ شمال میں بسنے والے اسرائیلی باشندے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، حزب اللہ کی بہادری کے ساتھ حملے اسرائیلی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس دوران دو اہم تبدیلیاں سامنے آئی ہیں:
پہلی تبدیلی:
پہلی تبدیلی اتوار کے روز شمالی تل ابیب میں ہونے والے ایک فدائی حملے سے متعلق ہے، جسے فلسطینی نوجوان رامی ناطور نے علاقے قلنسوہ سے انجام دیا۔
اس حملے میں کم از کم سات صہیونی ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے، یہ حملہ تل ابیب کے قلب میں موساد کے ہیڈکوارٹر اور صہیونی فوج کی یونٹ 8200 کے قریب واقع گیلیلوت بیس کے نزدیک ہوا۔
اس جرات مندانہ کارروائی کا مطلب یہ ہے کہ 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں نے غزہ اور لبنان کے عوام کے ساتھ صہیونی دشمن کے خلاف اپنی حمایت میں اضافہ کر دیا ہے۔
دوسری تبدیلی:
دوسری اہم تبدیلی ہفتے کی صبح کو ایران پر اسرائیل کے نمائشی حملے سے متعلق ہے، جس کا ایرانی فضائی اور زمینی دفاعی نظام نے مؤثر جواب دیا اور اسرائیلی حملے کو ناکام بنا دیا۔
اس سے بڑھ کر یہ کہ ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی کا خوف صہیونیوں میں واضح ہے، اسی خوف کا ایک اور اظہار یہ ہے کہ صہیونی فوج نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ بیسز میں جمع نہ ہوں تاکہ حزب اللہ کے ڈرون حملوں جیسا کوئی اور واقعہ پیش نہ آئے، جیسا کہ حال ہی میں حیفا کے جنوب میں گولانی بریگیڈ کے بیس پر ہوا تھا جس میں درجنوں صہیونی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اختتامیہ
عطوان نے اپنے اداریے کے آخر میں لکھا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ نیتن یاہو، صہیونی وزیر جنگ یوآف گالانٹ اور فوج کے چیف ہرتزی ہالیوی اپنے فیصلے پر پچھتائیں گے اور سید حسن نصراللہ کی شہادت کے مجرمانہ فیصلے پر خون کے آنسو بہائیں گے۔
مزید پڑھیں: ایران کے خوف سے صیہونیوں کا فرار
گزشتہ دنوں کے واقعات اور جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی نئی قیادت کے تحت صہیونی فوجیوں کی مسلسل بھاری جانی نقصان نے ہالیوی کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ لبنان میں جنگ ایک یا دو ہفتے میں ختم ہوجائے گی، حقیقت یہ ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ صہیونی لبنان اور غزہ سے اپنے بڑے پیمانے پر انخلا کو تسلیم کرتے ہوئے شکست کا اعتراف کریں۔