سچ خبریں: صیہونی جنگی کونسل کے سابق رکن نے دعویٰ کیا کہ اگر قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہ ہوا تو تل ابیب کو شمالی محاذ پر جنگ میں شامل ہونا پڑے گا۔
صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق حزبِ آبی و سفید کے سربراہ اور اسرائیلی فوجی کونسل کے سابق رکن بنی گانٹز نے کہا کہ اگر غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کا معاہدہ نہیں ہوتا تو تل ابیب کو شمالی محاذ پر جنگ میں شامل ہونا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی محاذ میں ڈیٹرنس مساوات کو تبدیل کرنے میں ہدہد 3 کا کردار
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو اپنی سیاسی طاقت برقرار رکھنے کی خاطر اسرائیلی قیدیوں کی زندہ واپسی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
گانٹز نے بے حیائی سے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوجی یا سویلین اقدامات کے ذریعے غزہ پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسرائیل کی حمایت کریں، چاہے وہ ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور عرب ممالک کو حماس کے خلاف ایک علاقائی اتحاد بنانے کے لیے کوشاں ہونا چاہیے۔
صہیونی سیاستدان نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو وسیع عوامی حمایت اور اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) کی منظوری حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: شمالی محاذ پر صیہونی فوج جنگی مشقوں کا آغاز
یاد رہے کہ گانٹز کی جانب سے لبنان کے ساتھ شمالی سرحدوں کو خطرہ لاحق ہونے کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگر صہیونی حکومت کے پاس لبنان کے خلاف نیا محاذ کھولنے کی طاقت ہوتی تو وہ یہ اقدام کب کا کر چکی ہوتی لیکن تل ابیب کی فوجی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ نئے فوجی تناؤ اور اس کے اخراجات کو برداشت کر سکے۔