سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ کے عوام کو جبری طور پر بےدخل کرنے کی تجویز دی تھی۔
اردنی اخبار الغد کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے رہنما سامی ابوزہری نے کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، جس میں فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے نکالنے کی بات کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی حکومت فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کر سکے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو خطے میں مزید بدامنی اور انتشار پیدا کرنے کی سازش ہے۔
ابوزہری نے واضح کیا کہ غزہ کے عوام کسی بھی قیمت پر اسرائیلی منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، اور فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے بےدخل کرنے کے بجائے اسرائیلی قبضے کو ختم ہونا چاہیے۔
حماس کا کہنا ہے کہ یہ نسل کشی کی کوشش اور فلسطینی نصب العین پر حملہ ہے،اس سے قبل حماس کے سینئر سیاسی رہنما، عزت الرشق نے بھی ٹرمپ کے متنازعہ بیان کی شدید مذمت کی تھی۔
الرشق نے کہا کہ ہم ٹرمپ کے اس نسل پرستانہ بیان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، جس میں انہوں نے غزہ کے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی زمین چھوڑ دیں، تاکہ اس کی تعمیر نو ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیان ایک واضح کوشش ہے کہ فلسطینی نصب العین کو مکمل طور پر تباہ کیا جائے اور ہمارے قومی حقوق کو نظرانداز کیا جائے۔
مزید پڑھیں: غزہ کے باشندوں کے خلاف صیہونی ناپاک عزائم؛اقوام متحدہ کے عہدیدار کی زبانی
واضح رہے کہ حماس کا واضح پیغام ہے کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے، بے دخلی نامنظور ہے،حماس نے دو ٹوک انداز میں اعلان کیا کہ فلسطینی عوام اپنے وطن سے بےدخل ہونے کے کسی بھی منصوبے کو قبول نہیں کریں گے اور اسرائیلی قبضے کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔