جرمنی (سچ خبریں) جرمنی نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بارے میں اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کچھ مہینے بعد افغانستان سے اپنی افواج کو واپس بلا لے گا۔
تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ نیٹو ممکنہ طور پر ستمبر میں افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلالے لگا۔
بین الااقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن وزیر دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمیشہ کہتےہیں، افغانستان ساتھ گئے تھے، مل کر ہی نکلیں گے، جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ امید ہے نیٹو آج اس معاملے پر رضامند ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ نیٹو بیڈکوارٹرز برسلز میں وزرائے خارجہ و دفاع کا اجلاس آج ہورہا ہے، اجلاس میں افغانستان سے نیٹو کے یورپین اتحادیوں کے انخلا کا فیصلہ ہوگا، امریکی وزیر خارجہ و دفاع یورپین اتحادیوں کو انخلا سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ قطر کے شہر دوحہ میں ہوا تھا، جس میں یہ طے پایا تھا کہ سیکیورٹی ضمانت، افغان حکومت کے ساتھ عسکریت پسندوں کی مکمل جنگ بندی کے بدلے مئی 2021 تک تمام غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں گی۔
نیٹو ذرائع کا کہنا تھا کہ اپریل کے بعد کیا ہوگا اس حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے اور فروری میں نیٹو اجلاس میں ممکنہ طور پر یہ معاملہ سرفہرست رہے گا۔
ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے اتحادیوں کو الگ کرنے کے بعد نیٹو کی پوزیشن اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے۔
دوسری طرف افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے حالانکہ ستمبر 2020 میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان باقاعدہ مذاکرات بھی شروع ہوچکے ہیں۔
نیٹو ترجمان اوانا لونگیسکو کا کہنا تھا کہ نیٹو کا کوئی اتحادی بغیر ضرورت کے مزید ٹھہرنا نہیں چاہتا لیکن ہم واضح کر چکے ہیں کہ ہماری موجودگی حالات کی بنیاد پر ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ ‘اتحادی حالات کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور اگلے لائحہ عمل پر مشاورت کی جائے گی۔
افغان حکومت اور متعدد غیرملکی حکومتی کہہ چکی ہیں کہ طالبان کشیدگی کم کرنے کے وعدے کو پورا کرنے اور القاعدہ سمیت دیگر انتہاپسند گروپوں سے تعلق ختم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں جبکہ طالبان اس تاثر کو مسترد کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا میں 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ لینے والی جوبائیڈن انتظامیہ نے سابق صدر کے امن معاہدے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔