سچ خبریں:فرانس حالیہ دنوں سیاسی اور سماجی بے چینی کے دور سے گزر رہا ہے، ایمانوئل میکرون کی حکومت کے زوال اور کرسمس کے دوران پھیلنے والے پرتشدد واقعات نے ملک کی کشیدہ صورتحال کو مزید نمایاں کر دیا ہے، یہ بدامنی کن عوامل کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے؟
حکومت کا زوال
فرانس میں دسمبر کے وسط میں ایک تاریخی واقعہ پیش آیا جب پارلیمنٹ نے وزیر اعظم میشل بارنیے پر عدم اعتماد کا ووٹ دیا،بارنیے کو محض تین ماہ قبل صدر میکرون نے مقرر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کرسمس کے موقع پر انگلینڈ اور فرانس میں ہوائی اڈوں کے ملازمین کی ہڑتال
ان کی برطرفی کے بعد میکرون کے قریبی ساتھی فرانسوا بائرو کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا، تاہم، تعطیلات کے دوران ہونے والے پُرتشدد واقعات نے فرانس کی موجودہ کشیدگی کو عیاں کر دیا۔
پرتشدد واقعات اور گرفتاریاں
فرانسیسی میڈیا کے مطابق، نئے سال کی تقریبات کے دوران 100000 پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو مختلف شہروں میں تعینات کیا گیا۔ خاص طور پر پیرس اور اس کے نواحی علاقوں میں 10000 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا، اس کے باوجود سینکڑوں گاڑیاں نذرِ آتش کر دی گئیں، اور سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ برونو ریتالونے بتایا کہ 984 گاڑیاں آتشزدگی کا شکار ہوئیں، جبکہ 420 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 310 پولیس کی تحویل میں ہیں۔
انہوں نے ان اعداد و شمار کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تشدد ان بزدلوں اور مجرموں کی کارروائی ہے جو عام لوگوں کی املاک کو نشانہ بناتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو اپنی گاڑیوں کو محفوظ رکھنے کے وسائل نہیں رکھتے۔
فرانس میں جاری مظاہروں کی وجوہات
فرانس میں حالیہ مظاہرے اور کرسمس کے دوران پرتشدد واقعات نہ صرف سیکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ یہ معاشرتی اور اقتصادی مسائل کی گہرائی کا بھی عکاس ہیں۔
سماجی اور اقتصادی عدم مساوات
فرانس میں دولت اور مواقع کی غیر منصفانہ تقسیم مظاہروں کی ایک بڑی وجہ ہے، حاشیہ پر موجود علاقوں کے رہائشی، جن میں زیادہ تر کم آمدنی والے افراد اور مہاجرین شامل ہیں، بے روزگاری، غربت اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں، ان حالات نے نوجوانوں میں مایوسی اور غصہ پیدا کیا، جو اکثر پرتشدد مظاہروں کا باعث بنتے ہیں۔
فرانسیسی معیشت، جو یورپ کی بڑی معیشتوں میں شمار ہوتی ہے، بڑھتے ہوئے عوامی قرضے، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، اور اقتصادی سست روی جیسے مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی امریکی کمپنی مودیز نے پہلے ہی فرانس میں سیاسی بحران اور اقتصادی مسائل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
جرمن ٹی وی چینل ڈوئچے ویلے کے مطابق، 2023 کے دوران 56 ہزار کاروبار دیوالیہ ہوئے، اور 2024 میں یہ تعداد 65 ہزار تک پہنچنے کا امکان ہے۔
نسلی اور ثقافتی تناؤ
فرانس کی متنوع آبادی میں نسلی اور ثقافتی تنازعات بھی کشیدگی کی ایک اہم وجہ ہیں، مہاجرین اور اقلیتیں اکثر سماجی اور حکومتی سطح پر امتیازی سلوک کا سامنا کرتی ہیں، جو ملازمت، رہائش اور تعلیم میں واضح ہے۔
مسلمانوں کے خلاف نسلی اور مذہبی امتیاز فرانس میں ایک سنگین مسئلہ ہے۔ 2024 میں مسلمانوں کو عبادت گاہوں پر حملوں، ملازمتوں اور تعلیم میں امتیازی سلوک اور آزادی کی محدودیت کا سامنا رہا، رپورٹس کے مطابق، ہزاروں مسلمان بہتر مواقع اور آزادی کے لیے فرانس چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
فرانس میں بڑھتی ہوئی بےچینی کے محرکات
فرانس میں جاری مظاہروں اور بدامنی کے متعدد عوامل ہیں، جنہوں نے نہ صرف عوامی بے چینی کو ہوا دی بلکہ حکومتی اداروں پر عوامی اعتماد کو بھی متاثر کیا ہے۔
مہاجرین کی مشکلات
2022 میں 40 ہزار سے زائد مہاجرین نے فرانس کے ساحلوں سے چھوٹے ربڑ کی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ جانے کی کوشش کی۔ زیادہ تر مہاجرین جنگ یا غربت سے فرار ہو رہے تھے، لیکن نسلی تعصب اور امتیازی سلوک نے انہیں مزید خطرات مول لینے پر مجبور کیا۔
حکومت اور پولیس پر عدم اعتماد
فرانس میں پولیس اور حکومتی اداروں پر عوامی اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر اقلیتی طبقات، جنہیں اکثر پولیس کی سختی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ یہ صورتحال حاشیہ نشین علاقوں میں مزید بدامنی کو جنم دیتی ہے۔
احتجاج کی تاریخی روایت
فرانس میں احتجاج اور شورش ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں، جو اکثر سماجی نارضامتی کے اظہار کے لیے استعمال ہوتے ہیں، نئے سال کے موقع پر گاڑیوں کو آگ لگانا ایک تلخ روایت بن چکی ہے، جو نوجوانوں کے نظام کے خلاف غصے کی علامت ہے۔
میڈیا اور سوشل میڈیا کا کردار
میڈیا اور سوشل میڈیا نے مظاہروں اور بدامنی کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، پرتشدد مناظر اور ویڈیوز کے تیزی سے پھیلاؤ نے معترضین میں غصے کو مزید بھڑکایا اور دیگر افراد کو بھی مظاہروں میں شامل ہونے پر اکسایا۔
ماکرون حکومت کی کم ہوتی مقبولیت
صدر ایمانوئل ماکرون کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ حالیہ سروے کے مطابق، 60 فیصد سے زائد فرانس کے عوام ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ 72 فیصد عوام ان کے وعدوں پر یقین نہیں رکھتے۔
مزید پڑھیں: جرمنی کے کرسمس بازار پر گاڑی سے حملہ، کم از کم 11 افراد ہلاک
نتیجہ
فرانس میں سماجی اور اقتصادی نابرابری، امتیازی سلوک، حکومتی بے اعتمادی، اور میڈیا کے منفی اثرات جیسے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ حکومت کو طویل مدتی پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ مظاہرے ختم ہوں اور عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔