دودھ کے چند قطرے نہ ملنے سے غزہ میں چار ماہ کی بچی کی موت 

دودھ کے چند قطرے نہ ملنے سے غزہ میں چار ماہ کی بچی کی موت 

?️

سچ خبریں:چار ماہ کی فلسطینی نوزائیدہ جنان غزہ میں بھوک کے باعث جان کی بازی ہار گئی، جب کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی محاصرے اور جنگ کے نتیجے میں اب تک 57 بچے غذائی قلت سے دم توڑ چکے ہیں۔

نوزائیدہ فلسطینی بچی جنان، جس کی ماں ہفتوں سے اس کے لیے صرف ایک شیشی دودھ کی تلاش میں سرگرداں تھی، غزہ میں بھوک اور دواؤں کی کمی کے باعث جان کی بازی ہار گئی۔
جنان ان درجنوں فلسطینی بچوں میں سے ایک ہے جو اسرائیلی محاصرے، جنگ اور قحط جیسے حالات کے سبب اپنی زندگی کھو بیٹھے۔
جنان کی ماں آیہ اسکافی ایک پناہ گزین کیمپ میں آنکھوں میں آنسو لیے اپنے فون پر بیٹی کی تصویر دیکھتے ہوئے کہتی ہیں کہ میں نے جنان کو نارمل طور پر جنم دیا، مگر وہ آہستہ آہستہ کمزور ہوتی گئی، کیونکہ نہ دودھ دستیاب تھا، نہ دوا، نہ خوراک۔
جنان بمباری، دھماکوں اور جنگ کے درمیان پیدا ہوئی، اور اپنی مختصر زندگی میں بھوک، بیماری اور محرومی ہی دیکھ سکی۔ جنان کا علاج ممکن ہوتا اگر اسے غزہ سے باہر لے جانے کی اجازت ملتی، مگر کوئی دروازہ کھلا نہ ملا۔
آیہ کہتی ہیں کہ اسپتال میں قیام کے دوران ہر دن میرے لیے عذاب تھا، میں روزانہ دودھ کی تلاش میں پورا غزہ چھان مارتی، لیکن ناکام رہی۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے الجزیرہ کو بتایا کہ نوزائیدہ جنان سمیت اب تک 57 بچے بھوک اور غذائی قلت سے شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 91 فیصد آبادی شدید غذائی بحران کا شکار ہے۔
ڈاکٹر البرش نے انکشاف کیا کہ غزہ میں پیدا ہونے والے بعض نوزائیدہ بچے جیسے ملک احمد القانوع دماغ کے بغیر پیدا ہو رہے ہیں، جو وٹامنز اور طبی سہولیات کی شدید کمی کا نتیجہ ہے۔ حاملہ خواتین کو لازمی وٹامنز یا طبی دیکھ بھال دستیاب نہیں۔
ڈاکٹر البرش نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے گنجان آباد علاقوں پر ممنوعہ کیمیائی مواد سے بمباری کی ہے، جس کے باعث جنینوں میں جسمانی نقص اور پیدائشی مسائل بڑھ گئے ہیں ایک رجحان جو ماضی میں عراق اور افغانستان کی جنگوں میں بھی دیکھا گیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے استعمال کیے جانے والے خطرناک ہتھیاروں کی تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن قائم کرے، اور موجودہ حالات کو خوراک کا ہنگامی بحران قرار دے کر عالمی مداخلت کرے۔
غزہ کے سرکاری پریس آفس کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک بھوک سے شہید ہونے والوں کی سرکاری تعداد 57 ہو چکی ہے۔ اسرائیلی محاصرے اور بند سرحدی راستوں کی وجہ سے غزہ کے تقریباً تمام باشندے تدریجی موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

مشہور خبریں۔

اسرائیل اور امریکہ کے کمزور نکات سید حسن نصر اللہ کی زبانی

?️ 5 نومبر 2023سچ خبریں:الاقصیٰ طوفان آپریشن کے آغاز کے بعد اپنی پہلی تقریر میں،

ہمارے اوپر راکٹوں اور میزائلوں کی بارش ہوئی:صیہونی فوج

?️ 23 ستمبر 2024سچ خبریں: صیہونی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ ہمارے اوپر لبنان

غزہ جنگ میں ہمیشہ کے لیے معذور ہونے والے صیہونی فوجی

?️ 5 جنوری 2024سچ خبریں: 3ماہ گزرنے کے باوجود غزہ کے مختلف علاقوں پر صیہونی

عمر ایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مقرر

?️ 2 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمر

صعدہ میں سعودی اتحاد کے حملوں میں 65 ہلاک اور 112 زخمی

?️ 22 جنوری 2022سچ خبریں:  آج صبح صعدہ صوبے کی ایک جیل پر بمباری یمن

غزہ جنگ کا بائیڈن کو نقصان

?️ 5 جنوری 2024سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن کی انتخابی مہم کے عملے کے

جیلوں میں قیدیوں کی کورونا ویکسینیشن کے عمل میں تیزی

?️ 13 جون 2021لاہور(سچ خبریں) ملک بھر میں کورونا سے بچاؤ کے پیش نظر ویکسینیشن

صیہونیوں کو ایران سے خوف ہے یا اپنی اندرونی تقسیم سے

?️ 6 فروری 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت کی جانب سے شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے