افغانستان میں ایک بار پھر طالبان کا خوف طاری، ہزاروں افغان باشندوں نے نقل مکانی شروع کردی

افغانستان میں ایک بار پھر طالبان کا خوف طاری، ہزاروں افغان باشندوں نے نقل مکانی شروع کردی

?️

کابل (سچ خبریں) افغانستان میں جیسے جیسے امریکی افواج کے انخلا کی کے دن نزدیک آرہے ہیں لوگوں میں ایک بار پھر طالبان کا خوف بڑہنا شروع ہوگیا ہے اور ہزاروں افراد نے طالبان کی وحشت سے گھبرا کر نقل مکانی شروع کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغان فورسز نے جنوبی صوبے ہلمند میں متعدد چوکیوں پر طالبان کو پیچھے دھکیلنے کا دعویٰ کیا جہاں یکم مئی کو باقاعدہ انخلا شروع ہونے کے بعد امریکی فوج نے اتوار کے روز ایک بیس سرکاری فوج کے حوالے کردیا تھا۔

پناہ گزینوں کے لیے اس خطے کے ڈائریکٹر سید محمد رامین نے بتایا کہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے نواح میں اور صوبے کے چند دیگر حصوں میں لڑائی کے بعد تقریباً ایک ہزار خاندانوں نے نقل مکانی کی، انہوں نے بتایا کہ ان خاندانوں نے لشکر گاہ میں پناہ لی ہے اور وہ ان علاقوں سے آئے ہیں جہاں گزشتہ دو روز میں لڑائی اپنے عروج پر تھی۔

سید محمد رامین نے کہا کہ ہم کل ان کی ضروریات کا جائزہ لیں گے تاہم بہت سارے ایسے ہیں جن کو ابھی تک شہر میں پناہ نہیں ملی ہے، انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔

وزارت دفاع نے بتایا کہ ہلمند میں جب طالبان نے لشکر گاہ کے مضافات میں چند چوکیوں پر حملہ کیا تو سرکاری فوج نے 100 سے زائد طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کردیا، وزارت نے دعویٰ کیا کہ اس لڑائی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے مزید 22 جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے ابتدائی طور پر چند چوکیوں پر قبضہ کر لیا تھا تاہم سرکاری فوج نے قبضہ چھڑایا اور طالبان کو پیچھے دھکیل دیا۔

ہلمند کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطااللہ افغان نے کہا کہ دشمن نے اب ان تمام علاقوں کو کھو دیا ہے جن پر اس نے قبضہ کیا تھا اور اسے بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

دوسری جانب طالبان نے دعویٰ کیا کہ اس لڑائی میں ایک بڑی تعداد میں افغان فوجی مارے گئے ہیں، دونوں فریقین، ایک دوسرے کی ہلاکتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے حوالے سے معروف ہیں۔

واضح رہے کہ یکم مئی سے امریکا کی جانب سے اپنے بقیہ ڈھائی ہزار فوجیوں کے باضابطہ طور پر انخلا کے آغاز کے بعد کئی دیگر صوبوں میں بھی لڑائی شروع ہوگئی ہے جبکہ پینٹاگون نے اس لڑائی کو مذمت کی ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ہم نے ابھی تک ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی جس نے انخلا کو متاثر کیا ہو یا جس سے افغانستان میں موجود مشن پر کوئی خاص اثر پڑا ہو۔

یاد رہے کہ گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد امریکی اور اتحادی نیٹو افواج نے افغانستان پر حملہ کرنے اور طالبان حکومت کو بے دخل کرنے کے تقریباً 20 سال بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ حتمی انخلا کا حکم دیا تھا۔

سرکاری افواج پر طالبان کے حملوں نے یہ خدشات پیدا کردیے ہیں کہ انخلا کے دوران امریکی افواج بھی خطرے میں ہیں۔

مشہور خبریں۔

اسرائیلی فوج میں ریزرو افسروں کی سمت اور بحران

?️ 11 اپریل 2025سچ خبریں: اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر جنرل ٹومر بار

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں شدت کی بنیادی وجہ؟

?️ 15 اکتوبر 2023سچ خبریں:مصر کے وزیر خارجہ سامح الشکری نے ہفتے کے روز کہا

پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان کیا بات ہوئی؟ بیرسٹر گوہر کی زبانی

?️ 21 جولائی 2024سچ خبریں: پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جمعیت علمائے

بائیڈن کو ٹرمپ کے ساتھ بحث سے پہلے طبی معائینہ کی ضرورت

?️ 25 جون 2024سچ خبریں: وائٹ ہاؤس کے ایک سابق ڈاکٹر نے انتخابی بحث سے

مفتاح اسماعیل کا مہنگائی بلند ترین سطح پر ہونے کا اعتراف

?️ 4 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملک میں مہنگائی بلند

حکومت کا ایران، افغانستان سے پیاز، ٹماٹر کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ

?️ 30 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)حکومت نے ملک میں طلب کو پورا کرنے، قیمتوں

مودی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مزید آزادی پسند تنظیموں پر پابندی لگا دی

?️ 16 مارچ 2024سرینگر: (سچ خبریں) نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے بھارت

مسجد اقصیٰ کے بارے میں خود مختار تنظیم کی تل ابیب کو وارننگ

?️ 3 جنوری 2023سچ خبریں:      فلسطینی اتھارٹی کے سرکاری ترجمان نبیل ابوردینہ نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے