واشنگٹن (سچ خبریں) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار کے آخری چوبیس گھنٹوں میں جلد بازی کرتے ہوئے کچھ ایسے فیصلے کیئے جن کی وجہ سے امریکا کو شرمسار ہونا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اٹلی میں ریسٹورنٹ کے مالک کو ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی پابندیوں کا نشانہ بنادیا، جلدی جلدی میں کھانا پکانے کے تیل کو خام تیل سمجھ کر اقدامات کیے گئے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے رواں سال جنوری میں اپنے اقتدار کے آخری چوبیس گھنٹوں میں جلدی میں فیصلے کرتے ہوئے ایک بڑی غلطی کی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ اٹلی کے شہر ویرونا کے ایک مقامی ریسٹورنٹ کے مالک کے ساتھ پیش آیا، جس کا نام آلیساندرو بازونی ہے۔انیس جنوری ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار کا آخری پورا دن تھا۔
اس روز ٹرمپ حکومت نے جلدی میں بہت سے فیصلے کیے تھے جن کا خمیازہ دوسرے لوگوں کو بھگتنا پڑا، اس دوران امریکی محکمہ خزانہ نے ایک فیصلہ ایسا کیا جو وینزویلا پر عائد پابندیوں کی وجہ سے وینزویلا سے خام تیل خریدنے کی کوشش کرنے والے اداروں اور افراد کو سزا دینے سے تھا۔
امریکی محکمہ خزانہ وینزویلا سے خام تیل خریدنے کی کوششوں کے باعث جس شخص اور اس کی کمپنیوں پر پابندیاں لگانا چاہتا تھا اس کا نام بھی آلیساندرو بازونی تھا، مگر ایک جیسے نام کی وجہ سے یہ پابندیاں اس بازونی پر لگا دی گئیں جو اٹلی کے شہر پورٹو ٹوریس میں ایک گرافک ڈیزائننگ کمپنی اور اٹلی کے شہر ویرونا میں ایک ریسٹورنٹ کا مالک ہے۔
بے قصور بازونی نے ویرونا میں اپنے ریستوراں سے خبر رساں ادارے سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سیدھی سیدھی ایک غلطی تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خزانہ نے یہ مسئلہ اب حل کر لیا ہے، اب میں اس میں مزید ملوث نہیں رہنا چاہتا، شکر ہے ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور چند ہی ماہ میں اس غلطی کی اصلاح بھی کر دی گئی۔
بعد ازاں واشنگٹن میں امریکی محکمہ خزانہ نے بھی بدھ تیس مارچ کے روز تصدیق کر دی تھی کہ اٹلی میں ایک ریسٹورنٹ اور ایک گرافک ڈیزائننگ کمپنی اور ان کے مالک آلیساندرو بازونی پر لگائی گئی پابندیاں غلط فہمی کا نتیجہ تھیں جن کی اب اصلاح کر دی گئی ہے۔