جکارتا (سچ خبریں) انڈونیشیا میں چرچ پر خودکش حملے کے بعد ایک اور بڑا حادثہ پیش آگیا ہے جس میں تیل ریفائنری میں ہولناک حادثہ آگ لگ گئی جس کے بعد ہزاروں افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے مغربی صوبے جاوا میں تیل تنصیب میں دھماکے کے بعد ہول ناک آگ بھڑک اٹھی، جس کے بعد ایک ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کیاندرا مایو نامی علاقے میں قائم سرکاری تیل کمپنی پرتامینا کی تنصیب میں پیش آنے والے واقعے میں 20 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 5 کی حالت نازک ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد 10افراد لاپتا ہوگئے،جب کہ حالات کے پیش نظر ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ بالونگن ریفائنری کا شمار ملک کی بڑی تیل تنصیبات میں ہوتا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ رات گئے تیل تنصیب میں دھماکے کے بعد شعلوں سے آسمان سرخ ہوگیا، ریفائنری کے اطراف میں تیل کی بو اور دھوئیں کے باعث لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف کا سامنا رہا، جس کے بعد انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق حادثے میں سرکاری کمپنی کو مالی طور پر بڑا نقصان ہوا ہے، حکام نے حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
دوسری جانب انڈونیشیا میں اتوار کو کیتھولک مسیحیوں کے چرچ پر خودکش حملے کے بعد پولیس کی طرف سے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے اور پیر کو ایک دوسرے مقام سے دھماکا خیز مواد قبضے میں لے لیا گیا ہے، بم حملے میں 2 حملہ آور ہلاک اور 19 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
عالمی میڈیا کے مطابق یہ حملہ شہر ماکسار کے ایک کلیسا کے اندر اس وقت کیا گیا، جب وہاں مسیحی تہوار ایسٹر کے ہفتے کے پہلے دن عبادت کی جا رہی تھی، یہ ابھی واضح نہیں کہ اس حملے کے پیچھے کس گروہ کا ہاتھ ہے، ماکسار کا شہر جزیرے سولاویسی پر واقع ہے۔