واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں موجود یہودیوں نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل کو ایک نسل پرست ریاست قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہودی الیکشن انسٹیٹیوٹ کی طرف سے امریکی یہودی ووٹروں سے کیے گئے ایک سروے میں 34 فی صد رائے دہندگان نے اس بات کی تائید کی کہ فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کا سلوک نسل پرستانہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 25 فی صد نے اس بات کی تائید کی کہ اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے، جب کہ 22 فی صد نے اس پر اتفاق کیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
دو ریاستی حل کے بارے میں 61 فیصد جواب دہندگان نے حمایت ظاہر کی، ان میں سے 19 فیصد افراد نے مغربی کنارے کے الحاق کی حمایت اور 20 فی صد نے ایک ایسی ریاست کے قیام کی حمایت کی جو نہ یہودی ہے اور نہ ہی فلسطینی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی کی قبضہ مہم پر یوریی ممالک سمیت دنیا بھر میں مخالفت کی جاتی ہے۔
دوسری جانب امریکا کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر کارنیل ویسٹ نے استعفادے دیا۔
خبررساں اداروں کے مطابق انہوں نے یہ استعفا امریکا کے معروف تعلیمی ادارے میں فلسطینیوں کے ساتھ برتے جانے والے غیر منصفانہ سلوک پر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے تعصب کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، جسے کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
سماجی ذرائع ابلاغ پر پوسٹ کردہ اپنے ایک بیان میں پروفیسر کارنیل ویسٹ نے بتایا کہ انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے ڈین کو استعفابھیج دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معروف تعلیمی ادارے میں فلسطینیوں کے ساتھ تعصب کا مظاہرہ ثابت کرتا ہے کہ یونیورسٹی کا زوال شروع ہوگیا ہے۔
ان اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ یونیورسٹی مادی مفادات کے تحت چل رہی ہے، ویسٹ نے اپنے استعفے میں تعلیمی ادارہ چھوڑنے کی وجہ بھی لکھی۔
واضح رہے کہ کارنیل ایک امریکی فلسفی، عوامی مفکر، سیاسی کارکن اور سماجی نقاد ہیں۔