سچ خبریں:اقوام متحدہ کے 90 سے زائد رکن ممالک نے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی بین الاقوامی عدالت انصاف سے اسرائیلی حکومت کے "قبضے کی نوعیت” کے بارے میں قانونی تحقیقات کرنے کی درخواست دینے پر صیہونی حکومت کی جانب سے اس تنظیم پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
صہیونی ٹیلی ویژن چینل i24 نیوز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے 90 سے زائد رکن ممالک نےایک مشترکہ بیان میں مغربی کنارے کے خلاف تل ابیب کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حکومت سے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف پابندیاں منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے 57 ارکان اور فرانس، جرمنی اور اٹلی دنیا کے 37 دیگر ممالک نیز 27 یورپی ممالک کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، برازیل، میکسیکو اور جنوبی افریقہ نے اس بیان پر دستخط کیے ہیں، اقوام متحدہ کی نائب ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو فلسطینی اتھارٹی کے خلاف اسرائیل کے حالیہ اقدامات پر گہری تشویش ہے،انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے ایک بار پھر فریقین سے کہا ہے کہ وہ یکطرفہ اقدامات سے گریز کریں جو اعتماد اور سیاسی عمل کی بحالی کے راستے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے انتونیو گوٹیرس کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں درخواست دینے کے جواب فلسطینی حکام کے خلاف نہیں ہونا چاہیے،درایں اثنا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل کے قبضے کی نوعیت کے بارے میں عالمی عدالت انصاف سے قانونی تحقیقات کرانے کی فلسطین کی درخواست کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
قابل ذکر ہے کہ 87 ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ، 26 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 53 ممالک نے ووٹ نہیں دیا،ان 87 ممالک نے ہیگ کی بین الاقوامی عدالت سے کہا ہے کہ وہ قبضے کی نوعیت کی تعریف فراہم کرے، یاد رہے کہ اس کے جواب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ نے فلسطینیوں کو سزا دینے کے اقدامات کی منظوری دی، جسے انتقام سے تعبیر کیا جاتا ہے کیونکہ فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کے قبضے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرے۔