یہ غزہ ہے جو اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا رہا ہے:صہیونی تجزیہ کار کا اعتراف

اسرائیل

?️

یہ غزہ ہے جو اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹا رہا ہے:صہیونی تجزیہ کار کا اعتراف
 ایک معروف صہیونی تجزیہ کار نیر کیوینس نے اپنی تازہ ترین تحریر میں اسرائیل کے سیاسی و عسکری بحران کو بے نقاب کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کرنے کے باوجود، یہ اسرائیل ہے جو اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے، نہ کہ غزہ۔
اسرائیلی نیوز ویب سائٹ واللا میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں کیوینس نے وزیر کابینہ عامیخای الیاهو کے اُس بیان پر طنز کیا جس میں انہوں نے غزہ کو مٹانے اور اس کی جگہ یہودی آبادیاں تعمیر کرنے کی بات کی تھی۔ کیوینس نے لکھا حقیقت تو یہ ہے کہ یہ غزہ ہے جو ہمیں دنیا کے نقشے سے غائب کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر اسرائیلی معاشرہ جنگ کے آغاز پر متحد تھا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ داخلی اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، اور اب فوج میں بھرتی کے لیے جوش و خروش بھی ماند پڑ چکا ہے۔
تجزیہ کار نے اسرائیلی فوج میں بڑھتے ہوئے "نفسیاتی اور طبی بہانوں” کے ذریعے سروس سے فرار کو خطرناک رجحان قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جلد ہی یہ کیفیت باقاعدہ فوجی دستوں تک بھی پہنچ سکتی ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ فوج کے اندر اعتماد کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
نیر کیوینس نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دو سالہ جنگ کے بعد ہم جس مقام پر کھڑے ہیں، یہ بذاتِ خود ناکامی کا اعتراف ہے۔ نیتن یاہو کو صرف عدالت نہیں بلکہ تاریخ کے کٹہرے میں بھی کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے قوم سے کھوکھلے وعدے کیے اور ایسا ‘فتح نامہ’ حاصل کیا جو صرف اسرائیلی معاشرے کی روح پر کاری ضرب ہے۔
کیوینس نے خبردار کیا کہ اسرائیل ممکنہ طور پر ایسی جنگ بندی پر مجبور ہو جائے گا جو ایک سال قبل کی پوزیشن سے بھی بدتر ہو گی، اور اُسے صرف فتح کا دکھاوا ہی نصیب ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں اسرائیل کو امریکہ اور عالمی برادری کی حمایت حاصل تھی، مگر کابینہ کی ناکام پالیسیوں کے باعث اب یہ حمایت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزرا کے ان بیانات کو، جن میں غزہ اور مغربی کنارے کی مکمل تباہی کی بات کی گئی، جنگی جرائم قرار دیا اور کہا کہ یہ باتیں نہ صرف اسرائیل کی عالمی ساکھ کو تباہ کرتی ہیں بلکہ اس کی سیکیورٹی پالیسی کی بنیادوں کو بھی ہلا دیتی ہیں۔
تجزیہ کار نے کہا کہ اسرائیل اب اُس مقام پر آ چکا ہے جہاں وہ خود کو بچانے کے لیے دنیا سے التجا کر رہا ہے، حتیٰ کہ اُن ملکوں سے بھی جنہیں وہ ماضی میں یہود دشمن قرار دیتا رہا۔
انہوں نے آخر میں لکھاکون سوچ سکتا تھا کہ دو سال کی تباہ کن جنگ کے بعد، ہم ایک ایسی تحریک کے سامنے بے بس کھڑے ہوں گے جو نہ ٹینک رکھتی ہے، نہ فضائیہ؟ آج اگرچہ ہم آتش‌بس کی بات نہیں کر رہے، مگر ہمیں اس کی ضرورت ہے، بالکل ویسے ہی جیسے انسان کو ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے امریکی حمایت سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔
تل ابیب، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے، نسل کشی اور انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے، جبکہ وہ اپنے دعووں کے برعکس نہ تو حماس کو ختم کر سکا ہے اور نہ ہی اپنے یرغمالیوں کو بازیاب کروا سکا ہے۔

مشہور خبریں۔

سعودی صیہونی دوستی ،کون فائدے میں ، کون گھاٹے میں ؟

?️ 3 اگست 2023سچ خبریں: بنیامین نیتن یاہو کے خلاف شدید اندرونی دباؤ کے پیش

آپریشن "وعدہ صادق3” اور خطے کے اسٹریٹجک مساوات میں تبدیلی

?️ 26 جون 2025سچ خبریں: لبنان کے المنار نیوز نیٹ ورک نے ایک نوٹ میں

مقبوضہ جموں وکشمیر میں سول سوسائٹی ارکان کا تنازعہ کشمیرکے حل،دفعہ 370کی بحالی کا مطالبہ

?️ 11 مارچ 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں

سعودی سڑکوں پر شراب نوشی

?️ 2 جون 2021سچ خبریں:سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں سعودی عرب کے

سعودی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی

?️ 3 دسمبر 2022سچ خبریں:سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران سعودی عرب

کیا امریکہ خطہ میں اپنے منصوبوں پر عملدرآمد کر سکتا ہے؟

?️ 4 فروری 2024سچ خبریں: عراق کی النجباء تحریک کے ترجمان نے شام اور عراق

یونیفیل: اقوام متحدہ کی افواج پر اسرائیلی حملے تشویشناک ہیں

?️ 17 نومبر 2025سچ خبریں: یونیفل کے ترجمان نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی

اسرائیل امریکی جنگ بندی کی تجویز کے خلاف

?️ 8 ستمبر 2024سچ خبریں: غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے