سچ خبریں:جرمن چانسلر نے کہا کہ برلن کے لیے یہ اہم ہے کہ کیف کو بھیجے گئے ہتھیاروں کو روسی سرزمین پر حملے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولٹز نے زور دیا کہ جرمنی یوکرین کو فوجی مدد اور ہتھیار فراہم کرتے وقت یکطرفہ اقدامات سے گریز کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کیف ہمارے بھیجے گئے ہتھیاروں کو روسی سرزمین پر حملے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ ہمارے ملک نے کیف کو فوجی مدد کے متعدد پیکج فراہم کیے ہیں اور ان کے لیے ہمیشہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہم آہنگی کی ہے،شلٹز نے یہ بھی کہا کہ ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ وہ ہتھیار جو ہم (کیف) کو دیتے ہیں جن سے یوکرین اپنا دفاع کر سکتا ہے، وہ روسی سرزمین پر حملہ کرنے کے لیے استعمال نہیں کیے جانے چاہیے۔
جرمن چانسلر نے یہ بھی کہا کہ برلن یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا لیکن روس اور نیٹو کے درمیان براہ راست فوجی تصادم کو روکنے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش کرے گا، یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد جرمنی سمیت مغربی ممالک نے یوکرین کے لیے اپنی فوجی حمایت میں اضافہ کیا جس میں میزائل ، اینٹی میزائل ، فضائی دفاعی نظام، متعدد میزائل لانچ سسٹم، ٹینک، خود سے چلنے والے ٹینک،بکتر بند گاڑیاں اور ہر قسم کا گولہ بارود شامل ہے۔
دوسری جانب روس نے بارہا اس طرح کے سازوسامان بھیجنے کے خلاف خبردار کیا ہے، کیونکہ اس سے تنازع مزید طول پکڑے گا اور اس میں شدت آئے گی، جس سے ممکنہ طور پر اس تنازع میں امریکہ اور نیٹو کی براہ راست شمولیت ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ پیر کے روز وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک بیان میں یوکرین کو نئے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپ جلد ہی ہماری طرف سے یوکرین کو بھیجی جانے والے ہتھیاروں کی نئی ترسیل دیکھیں گے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے اس سلسلے میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کیف موسم بہار میں جو جارحانہ کاروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اس کے لیے امریکہ نے تقریباً وہ سب کچھ فراہم کر دیا ہے جس کی اس نے پہلے درخواست کی تھی۔