سچ خبریں:اپنے تمام بھاری ہتھیار یوکرین کے حوالے کرنے کے بعد، برطانیہ کی فوج کے پاس اب اہم بھاری ہتھیار نہیں بچے ہیں۔
دی سن نشریے کی جانب سے حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین کو اپنے تمام بھاری ہتھیار دینے کے بعد برطانوی فوج کے پاس اب قابل ذکر بھاری ہتھیار نہیں رہے جس کے نتیجہ وہ دنیا میں اپنی پوزیشن کے لحاظ سے تنزلی کا شکار ہو کر دوسرے درجے کی فوجوں کے زمرے میں آ گئی ہے۔
دی سن نے اطلاع دی ہے کہ برطانوی فوج کی تمام 30 AS-90 خود سے چلنے والی توپیں یوکرین بھیج دی گئی ہیں، نشریے نے لکھا کہ سلطنتی آرٹلری کی دو رجمنٹ کو یوکرین منتقل کرنے کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اب ہم نہ لڑ سکتے ہیں اور نہ ہی ٹرینگ کر سکتے ہیں ۔
برطانوی جوائنٹ فورسز کمانڈ کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل رچرڈ بیرنز نے بھی سن کے ایک کالم میں لکھا ہے کہ لندن کی جنگی صلاحیتیں تباہ ہو چکی ہیں، برسوں سے گولہ بارود کی پیداوار میں کمی کا مطلب یہ ہے کہ جنگ میں فوج کے اہم ہتھیار آدھے دن کے اندر ختم ہو جائیں گے۔
بیرنز نے یہ استدلال کرتے ہوئے کہ برطانوی فوج کو اب بمشکل جرمنی اور اٹلی کے ساتھ دوسرے درجے کی فوج میں شمار ہوتی ہے، اس بات پر بھی زور دیا کہ برطانیہ کو فوجی ساز و سامان اور ہتھیاروں کی پہلی سطح پر واپس آنے کے لیے £3 بلین سے زیادہ اضافی خرچ کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے بھی حال ہی میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے حکومت کی مسلسل مہم کی وجہ سے ہمارے ملک کی فوج تباہ ہو چکی ہے اور فنڈز سے بھی محروم ہے۔