سچ خبریں:سی این این نیوز چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں یوکرین کو جدید امریکی اور یورپی گولہ بارود سے مسلح کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے، جنگ کے دھارے کو تبدیل کرنے کے بااثر عوامل میں سے تین اہم ہتھیاروں کو متعارف کراتے ہوئے ان کی وجہ سے کیف کے حق میں جنگ کی تبدیلی کا جائزہ لیا۔
سی این این نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک سال قبل یوکرین پر حملے کا حکم دیا تھا تو بہت سے مبصرین نے پیش گوئی کی تھی کہ کریملن تیزی سے اپنے ارادے کو حاصل کر لے گا لیکن وہ پیشین گوئیاں آخر کار سچ ثابت نہ ہوئیں ، ماہرین کے مطابق اس کی وجہ مختلف عوامل تھے جن میں یوکرینی فریق کا بلند حوصلہ ، اعلیٰ فوجی حکمت عملی اور سب سے اہم مغربی ہتھیار تھے جنہوں نے جنگ رخ بدل دیا۔
سی این این کے مطابق یوکرین کو بھیجے گئے مغربی ہتھیاروں میں امریکہ کے تیار کردہ تین اہم ہتھیاروں نے ماسکو اور کیف کے درمیان جنگ کے میدان میں نمایاں کردار ادا کیا جن میں
1۔ جیولن اینٹی ٹینک میزائل ہے، جیولین ایک پورٹیبل اینٹی ٹینک اور اینٹی پرسنل گائیڈڈ میزائل ہے جسے ریاستہائے متحدہ امریکہ نے بنایا ہے۔
2۔ ہمارس لاک ہیڈ مارٹن کا تیار کردہ ایک اور ہتھیار ہے جس نے ماہرین کے مطابق روس کو اپنی تباہ کن طاقت کے ساتھ پیچھے دھکیلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، امریکن ہیمارس آرٹلری میزائل سسٹم جو امریکی فوج کے مطابق ہر قسم کے موسمی حالات کے لیے موزوں اسٹرائیک ویپن سسٹم ہے۔
3۔ آخری کلیدی مہلک ہتھیار TB2 بغیر پائلٹ کے اڑنے وال جہاز ہے،ترکی کا تیار کردہ یہ ڈرون اس وقت یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے کی وجہ سے دنیا کے مشہور ترین ڈرونز میں سے ایک ہے۔ اس کی خصوصیات سستا اور تباہ کن ہونا، اور ساتھ ہی تباہی کی کارروائیوں کو ریکارڈ کرنا ہے۔